ہم ایکلانتھم گاؤں کی کچھ خواتین سے ملنے گئے جو حیض کے دوران گاؤں کے باہر جنگل میں رہتی تھیں۔ ہم نے کچھ خواتین کو کھانا پکاتے ہوئے دیکھا۔ ہم نے ان سے پوچھا کہ وہ یہاں کیوں رہتی ہیں؟
وہ کہتی ہیں ’میں نے اس بارے میں اپنے گھر پر کسی کو نہیں بتایا کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ وہ غلط سمجھیں گے۔ اب جب کہ میں یہاں رہ رہی ہوں، مجھے گزارا کرنا پڑے گا۔ جب میں گاؤں جاتی ہوں تو میں اس بارے میں کسی کو نہیں بتاتی۔ مجھے یہ روایت پسند نہیں تو میں کیا کروں یہ بہت بری بات ہے۔ پہلے بھی ایسا ہوا کرتا تھا لیکن اب بھی ہو رہا ہے ہم ایسے نہیں جی سکتے کیا میری بیٹیوں کو بھی یہی کرنا پڑے گا؟ یہ بدلنا ہوگا۔‘جن نو عمر لڑکیوں کو پیریڈ شروع ہوتے ہیں انہیں دس دن کے لیے جنگل میں بھیج دیا جاتا ہےسماجی کارکنوں...
اندوں نے بتایا کہ گاؤں سے باہر ایک گھر کو خواتین کی پناہ گاہ میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور یہ تبدیلی کی طرف پہلا قدم ہے۔اس گاؤں کے زیادہ تر باشندے کسان ہیں۔ وہ گزر بسر کے لیے گائے اور بکریوں پر انحصار کرتے ہیں۔ آج بھی اس گاؤں کے باشندے چپل یا سینڈل نہیں پہنتے۔ لیکن اب نوجوانوں میں کچھ تبدیلی آئی ہے۔ گاؤں سے باہر کام پر جانے والے نوجوان چپل یا سینڈل کا استعمال کرتے ہیں۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »