نیب ترامیم کے خلاف کیس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ کا نوٹ سامنے آگیا جس میں جج نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس پر حتمی فیصلے تک آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت تمام مقدمات پر سماعت روکنے کا مطالبہ کردیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود بھی پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا فیصلہ کرنے کی رائے دے چکے ہیں۔ نوٹ میں کہا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون نافذ ہونے کے بعد میں ترامیم کی گزشتہ سماعت 16 مئی کو ہوئی، 16 مئی کی سماعت سے قبل میں نے کیس سننے سے متعلق چیف جسٹس پاکستان کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا، 16 مئی کو کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی، میری رائے تھی کہ نیب ترامیم کیس کی مزید سماعت پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے فیصلے کے بعد کی جائے، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کیس کا فیصلہ کیے بغیر نیب ترامیم کیس سماعت کے لیے مقرر کیا گیا، نیب ترامیم کیس سمیت پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون تمام زیر التوا مقدمات پر...
سپریم کورٹ کےجج نے کہاکہ میرا یہ موقف ہے کہ کسی بھی بے ضابطگی سے بچنے کے لیے 184 کے مقدمات پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کیس کا فیصلہ ہونے تک نہ سنے جائیں، اگر آرٹیکل 184 کے مقدمات سننے ضروری بھی ہوں تو ایسے مقدمات کی سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دی جائے، میں نے فوجی عدالتوں کے خلاف کیس میں 22 جون کو اپنی رائے دی تھی، میں چیف جسٹس پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ نیب ترامیم کے خلاف کیس کی سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دیا جائے، امید ہے چیف جسٹس میری درخواست پر سنجیدگی سے غور کریں...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »