ڈورسیٹ سٹی کونسل کو ان 18 ماہ کے لیے 22 لاکھ امریکی ڈالر سے زیادہ پیسہ ملے گا جن کے دوران یہ بحری جہاز یہاں لنگر انداز رہے گا۔
چارلس کہتے ہیں کہ لوگ ان نوجوانوں کے بارے میں پریشان ہیں۔ ’وہ یہاں کیا کریں گے؟ گھومیں پھریں گے؟ ہم نہیں جانتے کہ وہ کیا کریں گے۔ کیا وہ منشیات کی سمگلنگ میں ملوث ہوں گے؟ ہمیں اس پریشانی کی ضرورت نہیں۔‘کیتھی سمتھ کہتی ہیں کہ ’ہمارے جزیرے پر وسائل محدود ہیں۔ آنے کا ایک راستہ ہے اور باہر جانے کا بھی۔ ہمیں طبی سہولیات کے حصول میں، ڈاکٹر سے وقت لینے میں مسائل کا سامنا ہے۔ کیا ان کو اس معاملے میں ترجیح ملے گی؟‘ایک ایسی ہی تقریب میں، جہاں محکمہ داخلہ، پولیس اور شہر کے حکام فیس بک پر اکھٹے موجود تھے،...
یہاں موجود ایک شخص کے لیے اب معاملہ حد سے گزر چکا تھا۔ اس نے چلا کر کہا ’اگر ہم طبی مرکز جائیں اور وہاں تارکین وطن بھرے ہوں گے تو وہ ہمیں نکال باہر کریں گے۔‘ان خدشات میں نسلی امتیاز کی جھلک بھی ملتی ہے۔ ایک شخص نے کہا کہ ’یہ لوگ کسی جنگ سے متاثرہ علاقے سے نہیں آ رہے، یہ معاشی تارکین وطن ہیں۔‘سابق مقامی میئر ٹم منرو نے مجھ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے برے خواب سچ ہو جائیں اور ہمیں نوجوان افراد کی ایک بڑی تعداد کا سامنا کرنا ہو جن کے پاس کرنے کو کچھ نہیں ہو...
اس جزیرے پر بحریہ کی رہائش گاہ کے کھنڈرات اب بھی موجود ہیں۔ یہاں 20 سال قبل 750 تارکین وطن کو ٹھہرانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا جسے مسترد کر دیا گیا۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »