ہ ناتھ کی ناراضگی
ڈاکٹر کفیل بتاتے ہیں: ’دو ستمبر 2017 کو عیدالاضحی کے دن میری گرفتاری ہوئی، میں نے بہت گزارش کی مجھے عید کی نماز پڑھنے دو، لیکن پولیس نے اس کی اجازت نہیں دی۔ نو مہینے تک آلہ باد ہائی کورٹ کے کسی بھی جج نے میری فائل سننے کی ہمت نہیں کی، میرے کیس میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔‘ یہ لیٹر سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ڈاکٹر کفیل کی رہائی کا مطالبہ کیا اور لیٹر کے منظر عام پر آنے کے تین دن بعد ہی 25 اپریل 2018 کو ڈاکٹر کفیل کو آلہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت ملی۔ عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے ڈاکٹر کفیل بچوں کی اموات کے لیے ذمہ دار ہیں اور وہ کرپشن میں ملوث تھے۔بی آر ڈی میڈیکل کالج میں آکسیجن کے تنازعہ کے پہلے دو یا تین دن تک ذرائع ابلاغ نے ڈاکٹر کفیل کو ایک 'ہیرو' کا خطاب...
’ہم اس بارے میں ایک پریس کانفرنس کرنے ہی جا رہے تھے کہ اترپردیش کی پولیس نے ہمیں اٹھا لیا۔ انھوں نے مجھے یہ کہہ کر جیل بھیج دیا کہ میں نے حکومت کے کام کاج میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ اس وقت بھی میں تقریباً دو مہینے تک جیل میں رہا اور چھ نومبر 2018 کو عدالت نے مجھے ضمانت دے دی۔‘ڈاکٹر کفیل کا کہنا ہے کہ بی آر ڈی معاملے کے بعد گورکھپور کی پولیس ان کو مسلسل پریشان کرتی رہی ہے۔ ان کے آبائی گھر کی بجلی کاٹی جا چکی ہے اور انھيں سوشل میڈیا پر مسلسل جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جاتی...
ڈاکٹر کفیل بتاتے ہیں ’جب میں جیل سے آیا تو لوگ مجھے مختلف اجلاس میں تقریر کے لیے بلانے لگے۔ سی اے اے اور این آر سی کے معاملے پر میں نے مختلف ریاستوں میں 100 سے زیادہ تقاریر کیں۔اترپردیش کی پولیس نے اس تقریر کے تقریباً 45 دن بعد ڈاکٹر کفیل کو ممبئی ایئرپورٹ سے گرفتار کیا اور ریاستی حکومت نے ان پر تقریر کے ذریعے دو مذاہب کے لوگوں کے درمیان نفرت پھیلانے کا الزام عائد کیا۔
’پانچویں دن جیلر آئے اور مجھ سے کہا کہ میں بی آر ڈی واقعے اور متنازع شہریت کے قانون کے بارے میں بات کرنا بند کردوں تب مجھے کھانا ملے گا۔‘ ڈاکٹر کفیل کے وکلا نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا کہ این ایس اے کے مقدمے کو خارج کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ چونکہ معاملہ اترپردیش کا ہے تو پہلے آلہ باد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے۔
وہ اسلئے کے وہ کفیل خان ہیں۔ نا کے کرشن چندر
انڈیا میں رہنے والے مسلمانوں کی حالت زار
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: roznamadunya - 🏆 14. / 53 مزید پڑھ »