ایوب ٹیچنگ ہسپتال ایبٹ آباد کے نرسری وارڈ کے ماہر ڈاکٹر اکرام کے مطابق پاکستان میں ایسے پری میچور بچوں کی، جو کہ جڑواں نہیں ہوتے، ہلاک ہونے کی شرح سو میں سے 32 فیصد ہے۔ ’اب ایسے بچے جو کہ جڑواں اور پھر دو سے بھی زائد ہوں اور پری میچور بھی ہوں تو ان کے ہلاک ہونے کی شرح شاید اس سے بھی دوگنا ہو جاتی ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ قدرت کا نظام ہے کہ بچہ دانی میں ایک ہی بچے یا پھر کچھ حالات کے اندر ایک سے زیادہ یعنی جڑواں بچوں کو مکمل خوراک مل سکتی ہے۔ ’اب اگر یہ بچے جڑواں سے بھی زیادہ ہوں تو ان کو مکمل خوراک ملنا ممکن نہیں ہوتا ہے۔ اگر وہ پری میچور بھی ہوں تو پھر وہ انتہائی خطرے کا شکار رہتے ہیں۔‘ ڈاکٹر اکرام کے مطابق صورتحال یہ ہے کہ پاکستان میں عموماً 34 ہفتے کے پری میچور ایسے نومولود بچوں جو کہ جڑواں نہیں ہوتے کے بارے میں توقع کی جاتی ہے کہ وہ جانبر رہ سکیں گے جبکہ ایسے کم عمر کے بچوں کے بارے میں ڈاکٹر زیادہ پر امید نہیں ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 34 ہفتوں سے پہلے کے پری میچور بچوں کا وزن کم ہوتا ہے۔ ’ان کے پھیپھڑے پورے طرح تیار نہیں ہوتے، ان کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔ ’اب جب یہ جڑواں اور دو سے بھی زیادہ ہوں تو یہ صورتحال مزید گھمبیر ہو جاتی ہے۔ یہ سات بچے تیس ہفتوں کے تھے۔ ان کا وزن ایک کلو تھا جو کہ انتہائی کم تھا۔‘ڈاکٹر اکرام کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک میں کہا جاتا ہے کہ وہ 24 ہفتوں کے بچوں کو بھی انتہائی نگہداشت میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے ایسے بچوں کو بالکل ماں کے پیٹ کی طرح رکھا جاتا...
ڈاکٹر اکرام کے مطابق ان کی نگہداشت پر صرف ایک نرس اور ڈاکٹر تعنیات ہوتے ہیں، ایک انکیوبیٹر میں رکھا جاتا ہے۔ ’دوسرے کسی بچے اور فرد کو نزدیک آنے کی اجازت بھی نہیں ہوتی جبکہ ہمارے پاس ایوب میڈیکل کمپلکیس میں صرف تین انکیوبیٹر ہیں بعض اوقات ایک انکیوبیٹر میں تین یا چار بچے رکھے جاتے ہیں۔ اکثر اوقات زیادہ رش ہونے کی وجہ سے نومولود ایک دوسرے سے بھی انفیکشن لے لیتے ہیں۔‘سات بچوں کی پیدائش: جب ایبٹ آباد کے جناح ہسپتال میں غیر معمولی آپریشن کرنے والی ڈاکٹر حاملہ خاتون کی رپورٹس دیکھ کر چونک...
بہت ہی افسوسناک خبر
So sorry for family, but it's difficult to believe on BBC now due to their often fake news
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »