اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے جج ارشد ملک ویڈٰو اسکینڈل میں ملوث 2 افراد کو 'انتہائی مطلوب دہشت گرد' قرار دے دیا۔
ڈاکٹر عمران فاروق کے مبینہ قاتلوں کے خلاف پاکستان میں مقدمہ دسمبر 2015 میں اس وقت درج کیا گیا تھا جب چوہدری نثار علی خان ملک کے وزیر داخلہ تھے۔ ایف آئی اے کہتی ہے کہ یہ چیزیں ممبئی حملوں میں استعمال ہوئیں تھیں اور انہیں بھارتی حکام کی جانب سے برآمد کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق اس شخص نے میریٹ اسلام آباد ہوٹل کا دہشت گرد حملے لیے ہدف کے طور پر انتخاب کیا تھا جبکہ وہ افغانستان میں 9/11 کے بعد ہونے والی جنگ میں بھی حصہ لے چکا تھا۔
سب جانتے ہیں کہ یہ ویڈیوز والا سارا کھیل ایجنسیوں کی طرف سے جج کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی خاطر رچایا گیا تھا۔خبر لیک ہو جانے پر اب الٹا چور کوتوال کو گلے پڑ گیا ہے
کوئی بھی ذی شعور اس بات کو تسلیم نہیں کر سکتا کہ کوئی شخص ایک بندے کی 11 سال قبل ویڈیوز بنا کر ریکارڈ کرے اور بعد ازاں گیارہ سال بعد ان ویڈیوز کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کریں۔ایسا کرنے کی طاقت اور سوچ صرف ایجنسیوں کے پاس ہوتی ہے ۔یہ سولین بندوں کا کام ہو ہی نہیں سکتا
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: AbbTakk - 🏆 2. / 68 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »