سینٹر فدا محمد کے زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے اجلاس میں چیف ایگزیکٹو آفیسر آئٰیسکو شاہد اقبال نے بتایا کہ آئٰیسکو کے ریونیو آفس ون میں سٹاف جعلی مہروں کے ذریعے بل جمع کرکے بل بینک کو بھجوا دیتے تھے۔ ایک دن میں چار کروڑ 30 لاکھ روپے تک کا فراڈ کیا گیا۔ بلوں کی اس طرح وصولی کا یہ سلسلہ تین چار سال سے جاری تھا۔
چیئرمین قائمہ کمیٹٰی نے استفسار کیا کہ تین سال میں کمپنی کو اتنا نہیں پتا چلا کہ اکاؤنٹ میں پیسے نہیں آ رہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژن نے بتایا کہ تمام کمپنیوں میں سکرولز کی تصدیق کرانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ تمام تقسیم کار کمپنیوں کو ہدایت جاری کریں کہ وہ اپنے ریکارڈ چیک کریں۔ پرائیویٹ سیکٹر سے آڈٹ کرنے والی فرم نے یہ فراڈ کیوں نہیں پکڑا؟ اے جی پی والے تو بڑا ڈرامہ کرتے ہیں، انھوں نے اس فراڈ کو کیوں نہیں پکڑا؟ اگر بیلنس شیٹ سابقہ سالوں سے برابر نہیں تھی تو پکڑا کیوں نہیں گیا؟
قائمہ کمیٹٰی نے سفارش کی کہ دس سال میں کمپنیوں میں کتنے کیسز ہوئے، اس کی تفصیلات بھی فراہم کریں اور تمام تقسیم کار کمپنیوں میں موجود افغان پناہ گزین کیمپوں کی تعداد کے بارے میں تفصیلات فراہم کی جائیں۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »