سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ آئینی کردار اور جمہوریت ہی ملک کی بنیاد ہے، 1973 میں ملک کو مکمل آئین ملا، جب تک آئین رہے گا ملک بھی رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی قسم کی پابندیوں کے اطلاق کا اثر بھی جمہوری حکومتوں پر زیادہ ہوتا ہے، بطور جج کسی تبدیلی کی تجویز نہیں دے سکتا، آئین میں تبدیلی پارلیمنٹ کا کام ہے۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کا کام ہے کہ بنیادی حقوق کا تحفظ ہو، آئین کے مطابق دیے گئے بنیادی حقوق کا تحفظ ہمارا مطمع نظر ہوتا ہے، ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ یقینی بنائیں کہ یہ حقوق چھینے نہ جا سکیں۔
پر اس پر عمل کروائے گا کون؟؟
lkn biwi bacho k assets k jawab deh wo khud hi Hain chahy wo koi Kam b na KR rhy hon
Us ain me biwi ki jaidad ka jawab b dena hota hy bhai sahab....
Kaun sa rule of law bacha hai iss mulk mein . Chutya samjha hua hai awaam ko?
وہ آئین جس کا پٹہ امریکہ کے ہاتھ میں ہے۔۔۔
برادرم روکنے اس کردار کو جو شخصیت کو سامنے رکھ کر قانون سازی کرے رہے ہیں پھر چاہے وہ تیسری بار وزیراعظم ہو، چاہے وہ ایکسٹینشن لینا ہو اور چاہے وہ انٹر پاس صدر بنانا ہو۔ جب تک اسطرح کی قانون سازی پر قدغن نہیں لگے گی آئین کی کوئی اہمیت اجاگر نہیں ہوسکتی۔
بجا فرمایا برادر ہر آئین عوام کی ترقی کیلئے بنایا جاتا ہے
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: Roznama_Express - 🏆 12. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »