سفر کا آخری میل دونوں رہنماؤں نے ایک کھلی بگی میں طے کیا۔ اطراف میں عوام جوش و خروش کے ساتھ پاک امریکہ دوستی کے نعرے لگا رہے تھے جن سے صدر آئزن ہاور متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔
صدر آئزن ہاور کراچی سے نو دسمبر 1959 کو روانہ ہوئے اور کابل میں شاہ ظاہر شاہ سے مختصر ملاقات کر کے انڈیا کے دورے پر دلی پہنچے۔ یہ صدر جانسن کا پاکستان کا کوئی باضابطہ دورہ نہیں تھا بلکہ راستے کا ایک مختصر پڑاؤ تھا، مگر صدر ایوب اس مختصر وقت میں بھی امریکہ سے کچھ نہ کچھ اقتصادی اور فوجی امداد نچوڑنے میں کامیاب رہے۔ شاید سرد جنگ کی وجہ سے ان دنوں ’ڈو مور‘ کا مطالبہ پاکستان کرتا تھا!
کراچی میں امریکی قونصل خانے کی جنوری 2016 میں جاری کردہ ایک ویڈیو میں ان کے بیٹے کا کہنا ہے کہ ان کے والد نے فوراً ہی دوستی کی حامی بھر لی، جس پر امریکی نائب صدر نے بشیر ساربان کو امریکہ آنے کی دعوت دی۔ امریکہ جانے سے پہلے انھیں وہاں کے اطوار کی تربیت بھی دی گئی، ان کے لیے شیروانیوں اور جناح کیپ کا بندوبست کیا گیا۔
تاہم آنے والے عالمی سیاسی منظر پر اس ملاقات کے نقوش انمٹ ہیں۔ اس کی اہمیت سمجھنے کے لیے ہمیں ذرا ماضی میں جانا ہو گا۔چین میں چائنیز کمیونسٹ پارٹی نے چیئرمین ماؤ کی قیادت میں قوم پرست حکمران چینگ کائے شیک کے خلاف انقلاب برپا کر کے یکم اکتوبر 1949 کو بیجنگ میں حکومت قائم کی۔ سنہ 1954 میں چینگ کائے شیک کے فوجیوں نے آبنائے تائیوان میں دو جزیروں پر قبضہ کر لیا۔ چینی فوج نے ان جزیروں پر حملے شروع کر دیے۔ امریکہ نے چینگ کے قوم پرستوں کے ساتھ دفاعی معاہدے پر دستخط کیے اور سنہ 1955 کے موسم بہار میں چین پر ایٹمی حملہ کرنے کی دھمکی دی۔ اس سال اپریل میں چین نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی۔
صدر نِکسن اور جنرل یحیٰ کی اسی ملاقات سے امریکہ چین تعلقات کی بحالی اور سنہ 1972 میں نکسن کے دورۂ چین کی راہ ہموار ہوئی تھی اور بیس سال کی سرد مہری کے بعد دونوں ملکوں کو قریب لانے میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا تھا۔صدر نکسن کے اس عمل کو سفارتی حلقوں میں ’نِکسنز چائنا گیم‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہاں اس بات کا ذکر دلچسپی سے خالی نہ ہو گا کہ صدر نکسن کے دورۂ چین کے لیے گراؤنڈ ورک کے دوران جولائی 1971 میں ان کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر، ہنری کسنجر، انتہائی خفیہ طور پر چین گئے تھے۔ اس مشن میں...
تاہم سنہ 1979 میں افغانستان میں سوویت فوج کی مداخلت کے بعد جنرل ضیا الحق کے دور میں دونوں ممالک پھر قریب ہو گئے۔ سویت فوجوں کے خلاف لڑنے والے افغانوں کی امریکا سمیت مغربی ممالک اور پاکستان نے بھرپور حمایت اور مدد کی۔ سنہ 1981 میں امریکہ نے پاکستان کو تین ارب ڈالر سے زیادہ کی معاشی اور فوجی امداد کا پانچ سالہ پیکج دیا۔ بعد میں سنہ 1986 میں چار ارب ڈالر کا پیکج دیا گیا۔پاکستان نے افغان مہاجرین اور ’مجاہدین‘ کی کھل کر مدد اور حمایت کی، مگر اس کی بھاری قیمت بھی ادا کرنا پڑی۔ ملک میں بم دھماکوں کا...
This person is American paid dog
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: SAMAATV - 🏆 22. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: roznamadunya - 🏆 14. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »