75 سالہ نور محمد افغانستان کے شمالی صوبہ بغلان میں اپنے گھر سے سو میٹر کے فاصلے پر تھے جب انھیں جان لیوا سیلابی ریلے کا شور سنائی دیا۔ نور نے پانی کی آواز سن کر فوراً اپنے گھر کی طرف دوڑ لگا دی جہاں ان کی اہلیہ، بہن، بیٹا اور ان کا نواسہ اور نواسی آرام کر رہے تھے۔اچانک آ جانے والا یہ سیلابی ریلہ ان کا گھر اور خاندان کے افراد کو اپنے ساتھ بہا کر لے گیا تھا۔
بغلان کے گاؤں غاز میں وہ سہہ پہر کا وقت تھا جب وہ پاگلوں کی طرح اپنے گھر کے قریبی علاقے میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے اپنے اہلخانہ کے افراد کو تلاش کر رہے تھے لیکن انھیں ان کا کوئی سراغ نہیں ملا تھا۔ روضت اللہ جو کہ ایک نرس ہیں اور انھوں نے فلول نامی سب سے زیادہ متاثرہ گاؤں کا دورہ بھی کیا، کہتے ہیں کہ ’ہم نے ان علاقوں کا بھی دورہ کیا، جہاں سب کچھ بالکل ختم ہو چکا ہے۔‘
روضت اللہ 15 دیگر نرسوں، پیرامیڈیکس اور ڈاکٹروں کے ساتھ علاقے میں پہنچ گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے 200 سے زائد زخمیوں کی مدد کی جن میں ایک شخص ایسا بھی شامل ہے جس نے اپنے خاندان کے 16 افراد کو کھو دیا لیکن وہ اب تک سیلاب سے متاثرہ چند دور دراز علاقوں تک نہیں پہنچ سکے جہاں لوگوں کو امداد کی اشد ضرورت ہے۔
دوسرے لوگ تباہی کے لمحے کے بارے میں بتاتے ہیں کہ کسی نے بس چیخ کر کہا تھا کہ پانی آ رہا ہے۔ کچھ اس سیلابی ریلے سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے لیکن اپنا سارا مال کھو بیٹھے۔ سینکڑوں ایکڑ پر محیط کھیت، کپاس اور گندم کی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ ہم گندم کے کھیتوں میں سے گزرے جہاں پانی کے زور نے فصل کو دو حصوں میں کاٹ دیا، سیلابی ریلے نے سبز فصلوں کو چیرتے ہوئے اپنے پیچھے صرف ملبہ اور کیچڑ ہی چھوڑا۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »