کراچی چیمبر آف کامرس نے ایف بی آر کی ٹیکس ڈائریکٹری 2018ء کے اعداد و شمار کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد میں صنعتی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں لیکن اس کے باوجود اسلام آباد کے ریونیو کا حجم کراچی کے قریب تر کیسے ہوگیا؟ ایف بی آر غیر ذمہ دارانہ، من گھڑت اعدا دو شمار جاری کرنے سے گریز کرے۔
کراچی چیمبر کے مطابق رپورٹ میں کراچی سے انکم ٹیکس کی وصولی 209 ارب روپے بتائی گئی ہے جبکہ ضلعی لحاظ سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ کراچی کی حصہ داری 186.3 ارب روپے ہے جس میں سے کراچی کا ضلع وسطی 9.06 ارب روپے، ضلع شرقی34.09 ارب روپے، ضلع جنوبی 114.23 ارب روپے اور ضلع غربی 28.89 ارب روپے کا حصہ دار ہے جو واضح طور پر 23 ارب روپے کے تضاد کی نشاندہی کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح بڑی مارکیٹوں سے انکم ٹیکس وصولی کے اعداد و شمار کو عیاں کرتے ہوئے ڈی ایچ اے کی گولڈ مارک، کھڈا مارکیٹ، ملیر، کورنگی، بنارس اور بحریہ ٹاؤن سمیت کئی اہم مارکیٹوں کو ان اعداد و شمار میں شامل ہی نہیں کیا گیا جس نے غلط تاثر مل رہا ہے کہ دوسرے شہروں کے مقابلے میں کراچی سے ٹیکس وصولی کم ہے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Aaj_Urdu - 🏆 8. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »