اسرائیلی فوجی مقبوضہ غربِ اردن میں زیرِ حراست فلسطینیوں کی ویڈیوز آن لائن شیئر کر رہے ہیں جو کہ قانونی ماہرین کے مطابق جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتا ہے۔
رواں سال فروری کے مہینے میں بھی بی بی سی ویریفائی نے 7 اکتوبر کے بعد شروع ہونے والی غزہ جنگ کے دوران سوشل میڈیا پر آئی ڈی ایف اہلکاروں کی جانب سے تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرنے سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی تھی۔ سنہ 1967 میں غربِ اردن اور مشرقی یروشلم پر قبضے کے بعد سے اسرائیل نے اب تک 160 بستیاں آباد کی ہیں جہاں تقریباً سات لاکھ یہودی آباد ہیں۔ بین الاقوامی برادری کی اکثریت کی نظر میں یہ آبادیاں غیر قانونی ہیں لیکن اسرائیل اس سے متفق نہیں۔بی بی سی نے جن 45 سوشل میڈیا ویڈیوز اور تصاویر کا جائزہ لیا، وہ سب کفیر بریگیڈ کے 11 سپاہیوں نے پوسٹ کی تھیں۔
بی بی سی نے ان فوجیوں سے ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاکہ ان کے سامنے تحقیقات کے نتائج رکھے جا سکیں تاہم ان میں ایک نے بظاہر ہمیں بلاک کر دیا جبکہ دیگر نے کوئی جواب نہیں دیا۔وازانہ کی بیشتر ویڈیوز رات کے اوقات میں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ ان ویڈیوز میں ان کی بٹالین کو رات کے وقت فلسطینیوں کے گھروں میں داخل ہوتے اور انھیں حراست میں لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ اس امر سے ظاہر ہوتا ہے کہ ’ہم ایسے مواد کو برداشت نہیں کرتے جس میں پرتشدد واقعات کے متاثرین کی تذلیل کی گئی ہو۔‘ اوفر کی بنائی گئی ویڈیوز میں زیادہ تر سپاہیوں کے ناچنے اور پارٹی کرنے کے علاوہ گشت کے لیے تیاری کرنے اور روزمرہ زندگی کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ سیمی بین نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹس میں کہا ہے کہ انھوں نے ’دہشت گردوں‘ کو پکڑا اور انھیں حماس کے جھنڈے ملے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے جو مواد پوسٹ کیا گیا، وہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی شمار کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »