فلسطین میں قتل ہوتے بچوں، عورتوں، جوانوں، بزرگوں کی تصویریں اور بچ جانے والوں کی ملول آہیں عالمی ضمیر نامی چیز پر احساس کے کچوکے لگا رہی ہیں۔ مذمت، افسوس اور تعزیت کے سب الفاظ، اظہار کے سب طریقے اور تاسف کے سب انداز اپنے معنی کھو رہے ہیں۔
بتائیے، اُس ماں کا کیا قصور تھا جس نے آٹھ سال گود بھرنے کا انتظار کیا اور جنم دیتے ہی کوکھ اُجڑ گئی۔ ملبے کے ڈھیر سے والدین ڈھونڈتے بچے، کفن کھنگالتے اور پیاروں کو ڈھونڈتے نوجوان، بلک بلک کر روتے معصوم جبکہ موت سے بھرے ہسپتال جو اب شفا خانے نہیں بلکہ قتل گاہوں میں بدل چکے ہیں۔غزہ کی 140 مربع میل کی پٹی میں 23 لاکھ لوگ بستے ہیں، آٹھ ہزار سے زائد مارے جا چکے ہیں۔ غزہ کی کُل آبادی میں 50 فیصد صرف بچے ہیں جبکہ 24 سال سے کم عمر آبادی 65 فیصد ہے۔ 50 ہزار مائیں رواں ماہ بچے پیدا کریں گی بلکہ یوں کہیے...
تیل کی دولت سے مالا مال عرب ممالک مذمتی قراردادوں پر بھروسہ کیے ہوئے ہیں اور اقبال کے ’بے تیخ‘ سپاہی بے بسی کی تصویر نظر آتے ہیں۔ اسلامی ملکوں کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کے اب تک کے ’غیر معمولی اجلاس‘ اسرائیل کو معمولی سا بھی اپنی جگہ سے نہیں ہلا سکے۔ یہ مطالبہ تو او آئی سی عرب ریاستوں سے کر ہی سکتی ہے ناں کہ مسلم اُمّہ کے دفاع کی عظیم فوج فلسطینیوں کے لیے بھی اسلحہ نہیں تو کم از کم بیان ہی جاری کر دے۔
’ہم قرآن پر یقین رکھتے ہیں، آپ کو کوئی تکلیف نہیں ہو گی‘: یرغمالی اسرائیلی خاتون نے حماس کی قید میں کیا دیکھا؟
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »