تقریباً 30 دن کے بعد یہ مرحلہ مکمل ہو جاتا ہے اور تین کیوبک فٹ مٹی کو سلنڈر سے نکالا جاتا ہے، پھر کچھ ہفتوں تک اسے مزید کچھ مراحل سے گزارا جاتا ہے جس کے بعد اسے واشنگٹن کے ایک جنگل میں پھیلا دیا جاتا ہے، یا پھر رشتے دار اسے ساتھ لے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ دونوں کام بھی کیے جا سکتے ہیں۔
اپنے پیاروں کی باقیات کے لیے دستیاب آپشنز میں اضافہ اور متعلقہ ٹیکنالوجی میں ترقی ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب حالیہ دہائیوں میں میتوں کو جلائے جانے میں اضافہ ہوا ہے۔جبکہ توقع کی جا رہی ہے کہ اگلے 20 سالوں میں یہ تعداد 78 فیصد تک ہوجائے گی۔ سنہ 1960 کی دہائی میں یہ عدد صرف چار فیصد تھا۔سنہ 2019 میں 78 فیصد ہلاک شدہ افراد کو جلایا گیا اور وہاں 1960 میں یہ تعداد 35 فیصد تھی۔
کنیکٹیکٹ میں قائم ٹریبیوکاسٹ کے شریک بانی بروس لِکلی کہتے ہیں کہ گذشتہ پورے سال اُن کی کمپنی کے 'فون بجتے رہے۔' چنانچہ کسی کے جنازے میں شریک ہونا اکثر مشکل ہوجاتا ہے، خاص طور پر یہودیوں یا مسلمانوں کے لیے، جن کے عقیدے کے مطابق مردے کو 24 گھنٹوں میں دفنانا ہوتا ہے۔
لاکھ لعنت ہے ایسے لوگوں پر۔
زندگی کے فریب کیا کم تھے موت بھی ساتھ فرمائشیں لائی دانش
انشاء اللّٰہ تعالیٰ ہم مرنے کے بعد قبر میں جائیں گے جو جنت کے باغوں میں سے باغ ہو
examination hall me 😁😉😂
ہوئے مر کے ہم جو رسوا ہوئے کیوں نہ غرق دریا نہ کبھی جنازہ اٹھتا نہ کہیں مزار ہوتا۔۔۔۔۔۔!!!! مرزا غالب
یو کے میں میں جو کل لوگ ہڑتال کر رہیں تھے کورونہ کے خلاف انوں نے الیزبت ایک یا دو کے پاس جانا ہے بی بی سی والوں جواب دینا اب 😀😀😀
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: NeoNewsUR - 🏆 20. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »