بدھ کو عدالتی حکم پر مقامی پولیس نے دونوں لڑکیوں کو سخت سیکورٹی کے حصار میں عدالت میں پہنچایا۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی اس رائے سے اتفاق کیا اور راولپنڈی ڈسٹرکٹ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹینڈنٹ کو حکم دیا کہ وہ ان دونوں کا میڈیکل کروائیں اور 20 جولائی تک اس بارے میں رپورٹ عدالت میں جمع کروائیں۔نیشنل ڈیٹابیس رجسٹریشن اتھارٹی کے ایک اہلکار کے مطابق جس لڑکی کی جنس تبدیل ہوئی ہے، اُن کے شناختی کارڈ میں جنس کی تبدیلی اسی صورت میں عمل میں لائی گئی جب اُنھوں نے اس حوالے سے تصدیق شدہ میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کیے...
اُنھوں نے کہا کہ راولپنڈی ٹریفک پولیس کی طرف سے مبینہ طور پر جنس تبدیل کروانے والی لڑکی کو جو ڈرائیونگ لائسنس جاری کیا گیا ہے، اس میں بھی جنس کے خانے میں انھیں لڑکی ظاہر کیا گیا ہے۔اُنھوں نے بظاہر اُن لڑکی کی جانب سے جنس تبدیلی کے دعوے پر سوال اٹھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جنس کی تبدیلی ایک مہنگا عمل ہے جبکہ ان لڑکی کے والد کی مالی حیثیت ایسی نہیں ہے کہ وہ اتنا خرچہ برداشت کرسکیں۔
سماعت کے دوران کمرہ عدالت کے باہر لوگوں کی ایک قابل ذکر تعداد موجود تھی اور مقامی پولیس کے بقول ان میں مختلف مدارس سے تعلق رکھنے والوں کی بھی ایک تعداد شامل تھی۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: AbbTakk - 🏆 2. / 68 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: roznamadunya - 🏆 14. / 53 مزید پڑھ »