آج کل افغان امن پروسیس تعطل کا شکار ہے۔ قطر میں دس ماہ کے عرصے میں مذاکرات کے نو راؤنڈ ہوئے۔ اس سے نہ صرف طالبان کی امریکہ سے براہ راست مذاکرات کی دیرینہ خواہش پوری ہوئی بلکہ کئی اصولی نکات پر سمجھوتہ بھی ہو گیا۔ طالبان نے امن کے لئے رضا مندی کا اظہار کیا اور امریکی اپنی بیشتر فوج واپس بلانے پر تیار ہو گئے۔ طالبان نے اس بات کی بھی ضمانت دی کہ آئندہ القاعدہ یا داعش کی طرح کی کسی تنظیم کو افغانستان میں پناہ نہیں ملے...
کابل حکومت نے اگلے روز ایک عجیب بیان دیا۔ حکومتی ترجمان صدیق صدیقی کا کہنا تھا کہ قطر سے افغانستان میں دہشت گردی کرائی جا رہی ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ کابل حکومت نے بہت پہلے امریکی لیڈر شپ سے کہہ دیا تھا کہ طالبان سے بات کرنے کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہو گا۔ اس بیان کا کوئی سر پیر نظر نہیں آیا تھا۔ قطری حکومت ایک عرصے سے افغانستان میں امن کے لئے کوشش کر رہی ہے۔ وہ بھلا دہشت گردی کیوں پھیلائے گی۔ یا کسی اور کو ایسا کیوں کرنے دے...
کابل حکومت کے بیان کی ایک تاویل یہ بھی آئی ہے کہ مذاکرات میں شامل طالبان دوحہ قطر سے حملوں کے آرڈر بھی ایشو کر رہے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ملا عبدالغنی برادر اور ان کے ساتھی ڈبل گیم کھیل رہے ہیں۔ میں اس رائے سے متفق نہیں ہوں۔ عرب ممالک میں مخابرات کا نظام خاصا فعال ہے۔ اگر دوحہ میں بیٹھے طالبان ایسی حرکت کرتے تو قطری حکومت انہیں بیک بینی و دو گوش اپنے ملک سے فارغ کر دیتی۔ بس یوں سمجھ لیں کہ کابل حکومت کا بیان سخت جھنجھلاہٹ کا نتیجہ...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Aaj_Urdu - 🏆 8. / 63 مزید پڑھ »