شہزاد ملک،تصویر کا ذریعہسپریم کورٹ نےجسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کا 45 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔ عدالت نے کیس کا مختصر فیصلہ 26 اپریل 2021 کو سنایا تھا اور اب نو ماہ دو دن بعد نظر ثانی درخواستوں کا تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے اضافی نوٹ تحریر کیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فیصلہ واضح الفاظ سے سنایا جاتا ہے کہ اس عدالت کےجج سمیت کوئی قانون سے بالاترنہیں، کوئی بھی چاہے وہ اس عدالت کاجج کیوں نہ ہو اسے قانونی حق سے محروم نہیں کیاجا سکتا، ہر شہری اپنی زندگی، آزادی، ساکھ اور جائیداد سے متعلق قانون کے مطابق سلوک کاحق رکھتا ہے جب کہ آئین کے آرٹیکل 9 سے 28 ہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتے ہیں۔
یہی درندے ، برطانیہ سے درآمد شدہ خام مال سے تیار کردہ چمونے ہیں ، جس پر اب تنقید بھی مکر و فریب کے بھر کر کر رہے ہیں آپ بے شرم الیکٹرانک میڈیا بے ضمیر
کرپٹ ترین عدلیہ
کیوں جج آسمان سے اترے ہوے ہیں کیا
نہ تو ان عدالتوں میں کسی جج، وکیل، سیاستدان یا راشی افسر کے خلاف کوئی مقدمہ چلاتا ہے اور نہ ہی کسی کو سزا ہونے کا خوف۔ ہاں ضرورت پڑنے پر ان امرأ کے لئے چھٹی والے دن بھی عدالتیں خدمات سرانجام دے دیتی ہیں۔ کیا اچھا ہوتا اگر جج صاحب اور ان کی اہلیہ اپنے اثاثوں کا منی ٹریل دےدیتے!🧐
قصوروار ہے یا نہیں وہ الگ بحث ہے لیکن غرور اور تکبر کی چلتی پھرتی تصویر ہے یہ عورت۔
یہ فیصلہ کتھ پتلی حکومت کے لیے باعث شرم ندامت ہے لیکن ان کو پھر بھی شرم نہیں آنی۔
اس مقدمے میں خلاف قانون ہدایات دینے جیسے سنگین نتائج کا خمیازہ بیرسٹر شہزاد اکبر، فروغ نسیم اور ان ٹیکس حکام کو بھگتنا ہو گا جو ایسی غیرقانونی ہدایات پر عمل پیرا ہوئے ہیں۔
شہزاد اکبر اور فروغ نسیم سرینا عیسیٰ کے خلاف مقدمے میں ٹیکس سے متعلق رازداری کے قانون کو توڑنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔
اس عدالت کی جانب سے ان افراد کے اقدامات کو متفقہ طور پر غیرآئینی اور غیرقانونی قرار دیے جانے کے باوجود ان کو عہدے پر برقرار رکھنا متحرم وزیر اعظم کے ان خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کو واضح کرتا ہے
No one should be above the law. Everyone, specifically the custodian of law are expected to be on razor while delivering judgment. May ALLAH Almighty give courage and wisdom to honourable person at helms of affairs to deliver justice.
اور نہ کرپشن سے
To Phir NS k case mai Rule Rule Of Law kahan mer gaya tha.
جنگل میں ہر جانور کی ڈومین یعنی مخصوص علاقہ ہوتا ہے جس میں وہ بادشاہ ہوتا ہے، ایسے ہی ججوں نے اپنی ریاست بنا لی ہے، انہیں کوئ نہیں پوچھ سکتا۔ چاہے افتخار چوہدری ہو یا شوکت صدیقی یا قاضی صاحب۔ دوسروں کی منجی تھلے ڈانگ پھیرنے والے اپنے کھلے اثاثے بھی نہیں بتانا چاہتے
mmasief Dark day of justice in Pakistan 😢
درست فیصلہ۔ کٹھ پتلی حکومت کو غیر قانونی کام کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
واہ واہ واہ! ججز تو فرشتے ہیں اس لیے ایسا نہیں ہو سکتا ہے۔ ججز 13 لاکھ پاکستانی تنخواہ پاکستان کے ٹیکس کے پیسوں سے لیتے ہیں سرکاری نوکری کرتے ہوئے لیکن انکو کوئی پوچھ نہیں سکتا۔ ججز 6 ماہ کام 6 ماہ چھٹی گزارتے ہیں اس لیے انکو کوئی پوچھ نہیں سکتا
Qazi sahab Surkhuru 🇵🇰❤️
شہزاد اکبر اور فروغ نسیم کو غلط کام کی اجازت دینا وزیراعظم کے گڈگورننس کے اصول کی نفی ہے، یہ عمل غیرقانونی کام میں وزیر اعظم کی شمولیت کو بےنقاب کرتا ہے۔ جب وزیراعظم ایک غیر قانونی کام کرتا ھے وہ قانون توڑتا ھےتو پھر وہ اس عہدے کا حقدار کیسے رہ سکتا ھے نااہل کیا جاوے
گھٹیا ترین فیصلہ، پاکستان کے جج سب سے کرپٹ تریں طبقہ ہے اور فیصلے میں اپنے اپ کو استصی دے لیا
*Auto Reply:* Hey there! I am using AutThank you for contacting Nihad Khan! Please let us know how we can help you.oReply app.
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: NeoNewsUR - 🏆 20. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »