دنیا بھر میں سالانہ 46 ہزار مربع میل سے زیادہ زمین قحط اور صحرا بندی کے باعث ضائع ہو جاتی ہے۔ صرف گذشتہ 20 برسوں میں متحدہ عرب امارات کو اس عمل کے باعث بڑے رقبے پر محیط زمین کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔
ان کے مطابق ماضی کی ان غلطیوں کو درست کرنے کے لیے نہ صرف بڑے پیمانے پر مالی کوششیں کرنی ہو گی بلکہ سماجی رویوں کو بھی بدلنا ہو گا۔ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچانے کے نتیجے میں میڈیا میں منفی کوریج کی وجہ سے متحدہ عرب امارات اور بالخصوص دبئی نے عہد کیا کہ وہ معاملات کو بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔ اس حوالے سے کئی اقدامات لیے جا چکے ہیں۔ دبئی صنعتی سٹریٹجی 2030 کے مطابق یہاں ماحول دوست مینوفیکچرنگ کو فروغ دیا جائے گا اور اس کے علاوہ دبئی سے 50 کلومیٹر جنوبی میں ایک ارب واٹ پیدا کرنے والا محمد بن راشد ال مکتوم سولر پارک دنیا کے سب سے بڑے سولر پارکس میں سے ایک ہے۔
دبئی کے فیصلہ سازوں کو اس بات کا اندازہ ہے کہ درختوں کی مدد سے صحرا بندی کا زبردست مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ سنہ 2010 میں حکمران شیخ محمد نے ’ون ملین ٹری‘ یعنی دس لاکھ درخت لگانے کا منصوبہ شروع کیا تھا تاکہ صحرا بندی کے عمل کو روکا جا سکے۔ نیدرلینڈز کی لیڈن یونیورسٹی میں مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر کرسچین ہینڈرسن بھی اس منصوبے کے اصل مقاصد پر سوالات اٹھاتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ ماحول دوست ہونے کا تاثر دینا بھی شاید اس کا مقصد تھا۔
did someone ever try to calculate the environmental damage done by these artificial islands in the sea and the impact of high rise buildings on the environment?
Nature has its own ways to be benevolent or malevolent. Artificial islands of Dubai are also sinking gradually. According to Penguin Marine, the sand used to build the islands is slowly falling back into the sea from where it came.
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »