جانے کتنے تکیے آنسوؤں سے تر ہوئے ہوں گے اور انھوں نے سوچا ہوگا کہ کیا ہم اپنوں پر بھروسہ کرسکتے ہیں، جن پر ہم نے پہلے بھی بھروسہ کیا تھا اور ہمارا اعتماد ریت کا گھروندا ثابت ہوا تھا اور ان لوگوں کا ضمیر تو آج بھی خوابیدہ ہوگا جنھوں نے ان دہشت گردوں کو پناہ دی تھی اور ان کے سہولت کار بنے تھے، اس یقین کے ساتھ کہ اسلام کی خدمت کررہے ہیں۔
ہمارے یہاں دہشت گردوں کو کچلنے کے بجائے سیاسی رہنماؤں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ ہم اپنی آیندہ نسلوں کو جسمانی اور ذہنی طور پر توانا کرنے کے بجائے ان کے سروں پر پیتل کی ٹوپیاں چڑھا رہے ہیں۔ وہ بچے اور بچیاں جو سائنس، انجینئرنگ اور لبرل آرٹس میں آگے بڑھنا اور پڑھنا چاہتے ہیں ان کے لیے رقم مہیا کرنے کے بجائے ہم اپنی دوسری صلاحیتیں بڑھا رہے ہیں اور اس بات پر فخر کررہے ہیں کہ ہم کس طرح سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن چکے ہیں۔ ہم اس بات کا دعویٰ کررہے ہیں کہ اگرکسی نے میلی آنکھ سے...
دنیا کا ہر ملک اپنے دفاع کے لیے اسی طرح سوچتا اور تیاریاں کرتا ہے لیکن ہم تو اپنے معصوم بچوں کو دہشت گردوں کے چنگل سے نہ بچا سکے، ہم اس طرح کے دعوے کرتے ہوئے کچھ اچھے نہیں لگتے۔ ہم اقتدارکی خاطر صرف دوسرے سیاسی مخالفین کو نشانے پر رکھتے ہیں۔ ہم ریاست مدینہ بنانے کے دعویدار ہیں اور اس بارے میں غور نہیں کرتے کہ ہمارے یہاں سماج میں نا برابری بڑھتی چلی جا رہی ہے۔
اس نا برابری کے ساتھ ہم پچھڑے ہوئے طبقات کو کیسے یقین دلاسکتے ہیں کہ ان کے بچے صرف کمی بننے کے لیے پیدا نہیں ہوئے۔ یہ اندوہناک واقعہ جب ہوا تو یہ نعرہ لگا تھا کہ ہمیں دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے۔ یہ کون سا دشمن ہے جس کے بچوں کو پڑھانے کا عزم کیا گیا تھا اور کیا ہم نے حساب لگایا کہ ہم اپنے کتنے بچے پڑھا سکے ہیں؟
سڑکوں پر اور بازاروں میں ناکافی لباس میں خستہ حال اور زرد آنکھوں والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ وہ ہمارے بچے نہیں ہیں، اس لیے ہم ان کے بھوک کے بارے میں کچھ نہیں سوچتے۔ ان کے پھیلے ہوئے ہاتھ ہمارا دل نہیں مسوستے۔ ہمارا ضمیر نہیں جاگتا اور ہم اپنی نمازوں، نوافل ، حج، عمرہ اور زکوٰۃ کی ادائیگی کو جنت میں جانے کا راستہ جانتے ہیں۔ یہ سب کچھ ہم نہیں سوچتے اور مطمئن رہتے ہیں۔ آرمی پبلک اسکول میں بے گناہ بچوں کو خون میں نہلانے والوں اور ان کے سہولت کاروں کا ضمیر شاید آج بھی مطمئن ہوگا، شاید...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: roznamadunya - 🏆 14. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »