اگلے ماہ پاکستان جا کر بطور سینیٹر حلف اٹھاؤں گا، اسحٰق ڈار

اسحٰق ڈار نے وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالنے سے متعلق کہا کہ یہ فیصلہ قیادت کا ہوگا—فائل/فوٹو: ڈان
اسحٰق ڈار نے وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالنے سے متعلق کہا کہ یہ فیصلہ قیادت کا ہوگا—فائل/فوٹو: ڈان

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے وطن واپسی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگلے ماہ پاکستان جا کر بطور سینیٹر حلف اٹھاؤں گا۔

بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق اسحٰق ڈار نے ‘اگلے ماہ (جولائی) وطن واپسی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فی الحال پاکستان واپسی کی تیاریوں میں مصروف ہیں’۔

مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کی جولائی کے تیسرے ہفتے میں وطن واپسی کا امکان

اسحٰق ڈار 2017 میں علاج کی غرض سے لندن گئے تھے اور وزارت خزانہ سے بھی استعفیٰ دیا تھا جبکہ احتساب عدالت ان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے بدعنوانی کے ریفرنس کی سماعت کر رہی تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسحٰق ڈار نے بتایا کہ ’اگلے ماہ پاکستان واپسی کا ارادہ تقریباً پکا ہے اور پاکستان واپسی پر بطور سینیٹر حلف اٹھائیں گے ‘۔

انہوں نے کہا کہ ‘صحت کو درپیش متعدد مسائل کا علاج اگلے 10 سے 12 روز میں مکمل ہونے کی توقع ہے کیونکہ ڈاکٹرز چند روز میں اُن کا علاج مکمل ہونے کے بارے میں پُرامید ہیں’۔

مقدمات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان میں میرے خلاف ایک ہی کیس ہے جو عمران خان کی جانب سے دائر جعلی مقدمہ ہے، اس جعلی کیس کی کوئی بنیاد نہیں ہے’۔

وزارت خارجہ کا قلمدان سنبھالنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالنے کا فیصلہ اُن کا نہیں ہو گا بلکہ یہ اُن کی پارٹی اور قیادت کا فیصلہ ہو گا کہ کس شخص کو کیا ذمہ داری دینی ہے’۔

قبل ازیں ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ اسحٰق ڈار کی جولائی کے تیسرے ہفتے میں وطن واپسی کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ سے ورچوئلی بطور سینیٹر حلف اٹھانے کیلئے تیار ہوں، اسحٰق ڈار

مسلم لیگ (ن) کے اندرونی ذرائع نے بتایا تھا کہ ’نواز شریف اس بات پر بضد ہیں کہ اسحٰق ڈار کو واپس آنا چاہیے کیوں کہ ملک کی معاشی صورتحال ہماری ساکھ متاثر کررہی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ‘ مسلم لیگ (ن) کے رہنما جولائی میں کسی وقت پاکستان واپس آسکتے ہیں’۔

سابق وزیرخزانہ پر 83 کروڑ 17 لاکھ روپے کے اثاثے بنانے کا الزام تھا جو کہ نیب کی جانب سے ان کے معلوم ذرائع آمدن سے زیادہ ہے، انہیں 21 نومبر 2017 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے مفرور قرار دیا تھا۔

اس سے قبل عدالت نے اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) والے اکاؤنٹ کے علاوہ ان کے دیگر اثاثوں، جائیدادوں، بینک اکاؤنٹس اور پاکستان اور بیرون ملک سرمایہ کاری کو منجمد کرنے کی توثیق کی تھی۔

مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں دائمی وارنٹ گرفتاری جاری

انہیں 11دسمبر 2017 کو ایک کھرب 20 ارب روپے مالیت کے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں بھی مفرور قرار دیا گیا تھا۔

بعد ازاں3 مارچ 2018 کو ہونے والے سینیٹ الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہوئے تھے تاہم انہوں نے اب تک حلف نہیں اٹھایا۔

تبصرے (0) بند ہیں