امریکی بحریہ کے افسر کا نقد رقم، طوائفوں کی خدمات کے عوض ریاستی راز بیچنے کا اعتراف

ساتواں بحری بیڑا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

امریکی بحریہ کے ایک کمانڈر نے ریاستی رازوں کے بدلے میں دفاعی ٹھیکے حاصل کرنے والی ایک غیر ملکی کمپنی سے ڈھائی لاکھ ڈالر نقد وصول کرنے اور جسم فروش خواتین کی خدمات حاصل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

جو معلومات کمانڈر سٹیفن شیڈ نے اس کمپنی کو فراہم کیں ان کی وجہ سے امریکی بحریہ کے ساتھ 35 ارب ڈالر (26.1 ارب پاؤنڈ) کا فراڈ ہوا۔

امریکی بحریہ میں ہونے والے گھپلوں میں اب تک کے اس سب سے بڑے گھپلے میں ملوث افراد کی طرف سے وعدہ معاف گواہ بننے کی جو درخواستیں موصول ہوئی ہیں ان میں یہ تازہ ترین درخواست ہے۔ اس گھپلے کو ’فیٹ لیونارڈ‘ کیس کا نام دیا جا رہا ہے۔

اس سلسلے میں امریکی بحریہ کے درجنوں اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

شیڈ جاپان کی بندرگاہ اوکیناوا میں مقیم ساتویں امریکی بیڑے کے ان نو ارکان میں سے ایک ہیں جن پر مارچ 2017 میں وفاقی گرینڈ جیوری نے سکینڈل میں ملوث ہونے پر فرد جرم عائد کی تھی۔ وہ اس بیڑے کے تیسرے افسر ہیں جنھوں نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف کے مطابق شیڈ اور امریکی بحریہ کے دیگر افسران کو سنگاپور میں قائم ایک فرم ’گلین ڈیفنس میرین ایشیا‘ (جی ڈی ایم اے) کمپنی نے فوجی راز اور کمپنی میں ان کا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے رشوت کے علاوہ طوائفوں کے ساتھ سیکس پارٹیاں، ضیافتیں اور سیر و تفریح کرائی۔

یہ بھی پڑھیے

یہ کمپنی ملائیشیا کے شہری لیونارڈ گلین فرانسس نے قائم کی تھی۔ امریکی حکام نے سنہ 2013 میں لیونارڈ گلین فرانسس کو کیلیفورنیا سے گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد انھوں نے رشوت ستانی اور سازش کرنے کے الزامات کا اعتراف کیا اور وہ جیل یا گھر میں نظر بند ہے۔

استغاثہ کے مطابق شیڈ اور دیگر افسران کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کی وجہ سے جی ڈی ایم اے کو ٹھیکے حاصل کرنے اور ان کی تجدید کرانے میں مدد ملی اور بحریہ سے ٹگ بوٹس کی فراہمی، بندرگاہ پر جہازوں کی سکیورٹی اور جہازوں سے فضلہ صاف کرنے کے ٹھیکیوں میں 35 ارب ڈالر سے زیادہ وصول کیے گئے۔

اعتراف جرم کی صورت میں سزا سے بچنے کے لیے دی گئی درخواست میں شیڈ نے تسلیم کیا کہ انھوں نے اور دیگر ملزمان نے فرانسس کو بحریہ کی نقل و حرکت کے بارے میں قبل از وقت معلومات فراہم کیں اور جی ڈی ایم اے کے لیے بحریہ کے اعلی اہلکاروں سے لابنگ کی۔

محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ ملزمان کو بخوبی علم تھا کہ ان کی کوششوں کے نتیجے میں بحری فوج جی ڈی ایم اے کو بلوں کی ادائیگی کرے گی۔

فرانسس سمیت مجموعی طور پر بحریہ کے 34 اہلکاروں، دفاعی ٹھیکیداروں اور جی ڈی ایم اے کے ملازمین پر اس سکینڈل میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 28 نے اعتراف جرم کیا ہے، جن میں ساتویں بحری بیڑے کے دو دیگر افسران بھی شامل ہیں۔

شیڈ کو کیلیفورنیا کی ایک وفاقی عدالت میں 21 جولائی کو سزا سنائی جانی ہے جبکہ ساتویں بحری بیڑے کے چھ افسران کے مقدمے کی سماعت 28 فروری سے شروع ہونے والی ہے۔