- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلیے عزم کا اظہار
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
مجھے مسلمان ہونے کی وجہ سے وزارت سے ہٹایا گیا تھا، برطانوی رکن اسمبلی
لندن: برطانیہ کی رکن اسمبلی نصرت غنی نے کہا ہے کہ کنزرویٹو حکومت نے مجھے فروری 2020 میں صرف مسلمان ہونے کی وجہ سے وزارت سے ہٹا دیا تھا۔
برطانوی اخبار ’’سنڈے ٹائمز‘‘ کے مطابق سابق جونیئر ٹرانسپورٹ منسٹر نصرت غنی نے الزام عائد کیا ہے کہ دو سال قبل ان سے وزارت کا عہدہ صرف اس لیے لے لیا گیا تھا کیوں کہ کابینہ کے کچھ ارکان کو میرے مسلمان ہونے سے مسئلہ تھا۔
39 سالہ نصرت غنی نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں نظم و ضبط کو یقینی بنانے کی ذمہ داری نبھانے والے ’’چیف وہپ‘‘ مارک اسپینسر نے بتایا تھا کہ کابینہ کے دیگر ارکان آپ کے مسلم عقیدے سے پریشان تھے۔
مسلم رکن اسمبلی نے کہا کہ مجھے بتایا گیا کہ وزارتوں کے ردوبدل کے اجلاس میں میرے مسلمان ہونے کو ایک مسئلے کے طور پر اٹھایا گیا تھا۔ میری اپنی پارٹی کے اس رویے سے میرا اعتماد متزلزل ہوا اور میں نے بعض اوقات سنجیدگی سے اسمبلی کی رکنیت چھوڑنے پر بھی غور کیا۔
خیال رہے کہ نصرت غنی کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ان کے ایک کنزرویٹو ساتھی ولیم ریگ نے پارلیمانی وہپس پر ممبران پارلیمنٹ کو بلیک میل کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیا ہے۔
وزیر اعظم بورس جانسن کے دفتر سے سابق وزیر نصرت غنی کے اس الزام پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم چیف وہپ مارک اسپینسر نے ٹوئٹر پر جواب دیا کہ یہ الزامات مکمل طور پر جھوٹے ہیں اور میں انہیں ہتک آمیز سمجھتا ہوں۔
واضح رہے کہ ماضی میں بھی برطانوی وزیراعظم بورس جانسن مسلمانوں کے خلاف نامناسب بیانات کے لیے اکثر تنقید کی زد میں رہے ہیں۔ اپنے ایک کالم میں انھوں نے برقع پوش خواتین کو ڈاکو اور لیٹر بکس سے تشبیہ دی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔