10 بلین ٹری سونامی، گلاسگو کانفرنس پر اخراجات کے آڈٹ و انکوائری کا حکم

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2021
قائمہ کمیٹی نے پنجاب میں اسموگ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا—فائل فوٹو: ٹوئٹر
قائمہ کمیٹی نے پنجاب میں اسموگ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا—فائل فوٹو: ٹوئٹر

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے گلاسگو میں کوپ 26 کانفرس اور 10 بلین ٹری سونامی منصوبے میں کرپشن اور مالی بے ضابطگیوں کے الزامات پر انکوائری اور تھرڈ پارٹی آڈٹ کا حکم دے دیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس ڈاکٹر منزہ حسن کی سربراہی میں ہوا جس میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی میجر (ر) طاہر صادق نے اپنی ہی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

طاہر صادق کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کے لیے بیرونی فنڈز میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی، ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ 10 ارب درخت منصوبے کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ منصوبے کی مد میں 35 لاکھ ڈالر کے فنڈز ہڑپ کیے گئے ہیں جس کے لیے وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کو مورد الزام ٹھہراؤں گا۔

یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ، پاکستان کیلئے ساڑھے 5کروڑ پاؤنڈ برطانوی امداد کا اعلان

ان کا مزید کہنا تھا آئی جی جنگلات بے ضابطگیوں میں ملوث ہیں، نااہل افسر کو آئی جی جنگلات لگا کر 4 چارج دے دیے گئے۔

ساتھ ہی انہوں نے وزیر مملکت زرتاج گل پر زور دیا کہ منصوبے کے سلسلے میں ہونے والی کرپشن کی تحققیات کے لیے وزیراعظم کو خط لکھیں۔

طاہر صادق نے الزام لگایا کہ موسمیاتی تبدیلی پر گلاسگو میں ہونے والی سی او پی26 کانفرس میں سرکاری فنڈ کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی افسران اپنے اہلِ خانہ، پوتوں، نواسوں نواسیوں کو سرکاری خرچ پر بیرونِ ملک لے کر گئے جہاں ہوٹل کا ایک رات کا کرایہ فی کمرہ 7 سو پاؤنڈز (تقریباً ایک لاکھ 65 ہزار روپے) تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 10 ارب سونامی منصوبے کے فنڈز سے افسران نے اپنے خاندان کے لیے خرچہ کیا، بتایا جائے کتنے لوگ وزیراعظم کی منظوری سے گلاسگو گئے تھے۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ہمارے اقدامات دنیا کو نظر کیوں نہیں آتے؟

طاہر صادق کا مزید کہنا تھا کہ کمیٹی کو بتایا جائے کہ گلاسگو کانفرس پر پاکستان نے کتنے اخراجات کیے اور اس کا کیا نتیجہ نکلا۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کانفرس میں پاکستانی پویلین میں اندھیرا چھایا ہوا تھا، وہاں پر وزارت موسمیاتی تبدیلی کے حکام بالکل بھی تیاری کے ساتھ نہیں گئے تھے۔

چنانچہ قائمہ کمیٹی نے وزارت موسمیاتی سے گلاسگو کانفرس پر ہونے والے اخراجات کی تفصیلات مانگ لی اور ہدایت کی کہ بتایا جائے کہ پاکستانی افسران اور پویلین پر کتنی لاگت آئی۔

منزہ حسن نے کہا کہ میڈیا پر بلین ٹری سونامی منصوبے میں گھپلوں کی اطلاعات ہیں ساتھ ہی وزارت موسمیاتی تبدیلی کو فنڈز کا آڈٹ کروانے کی بھی ہدایت کی۔

وزیر مملکت زرتاج گل نے یقین دہانی کروائی کہ قائمہ کمیٹی کے حکم پر انکوائری کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کے باعث پانی کا عالمی بحران جنم لے سکتا ہے، اقوام متحدہ

انہوں نے کہا کہ مجھے علم نہیں کہ کوپ 26 کانفرس میں کون کون گیا اور کس نے بھیجا، وزیراعظم نے میرا نام گلاسگو کانفرس کے لیے بھیجا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں وزیراعظم کی دستخط شدہ وفد کی فہرست کمیٹی کو فراہم کردیں گے۔

زرتاج گل نے کہا کہ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کے لیے فلیگ شپ منصوبہ شروع کیا ہے، اگر افسران کی بیگمات اور بچے گلاسگو گئے تو اس کی انکوائری ہونی چاہئیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بیرون ملک کانفرس کے سلسے میں میں نے اپنے شوہر اور بچی کا خرچ ذاتی جیب سے کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کی رکن کمیٹی زہرہ ودود فاطمی نے اجلاس میں بتایا کہ بنی گالہ میں تمام درخت کاٹ کر بڑی بڑی عمارتیں تعمیر ہورہی ہیں، پورے اسلام آباد میں دھڑا دھڑ ہاؤسنگ سوسائیٹیز بن رہی ہیں، ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کو اس کی تحقیقات کے لیے ہدایات دی جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا دو کابینہ اراکین کو ’بدنام‘ کرنے پر ریاض فتیانہ کو شوکاز نوٹس

علاوہ ازیں قائمہ کمیٹی نے پنجاب میں اسموگ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب بالخصوص لاہور میں لوگ اسموگ کے باعث سانس نہیں لے سکتے۔

اجلاس میں سیکریٹری ماحولیات کی عدم حاضری پر کمیٹی نے برہمی کا اظہپار کیا اور غیر حاضری پر انہیں اظہار وجوہ کا نوٹس بھی جاری کردیا جبکہ سیکریٹری ماحولیات پنجاب کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں