تحریکِ لبیک کا مارچ: مظاہرین کا گوجرانوالہ میں پڑاؤ، حکومت اور ٹی ایل پی میں مذاکرات ایک بار پھر ناکام

تحریکِ لبیک کا قافلہ
،تصویر کا کیپشنتحریکِ لبیک کا قافلہ بغیر کسی رکاوٹ کے گوجرانوالہ میں داخل ہوا

پاکستان کے وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے حکومت کے تحریکِ لبیک کے سربراہ سعد رضوی سے مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تک تحریکِ لبیک سے ’بات نہیں بنی‘ ہے۔

واضح رہے کہ بدھ کو تحریکِ لبیک کو حکومت کی جانب سے ’عسکریت پسند‘ گروہ قرار دیا گیا تھا مگر جمعرات کو ایک مرتبہ پھر خبریں سامنے آئیں تھی کہ حکومت اور تحریکِ لبیک کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہیں۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جتنی لچک دکھانی تھی دکھا دی ہے مگر آپ ’حکومت کے گلے پر انگوٹھا‘ رکھ کر بات نہیں منوا سکتے۔

اُنھوں نے کہا کہ وہ تحریکِ لبیک کے زیرِ حراست سربراہ سعد رضوی سے پہلے بھی فون پر بات کر چکے ہیں اور جمعے اور سنیچر کو دوبارہ ملاقات کریں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ حکومت درخواست کر رہی ہے کہ بات خراب ہو جائے گی اور پھر حالات قابو میں نہیں رہیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ’میں نہ ڈرا رہا ہوں نہ دھمکا رہا ہوں، لیکن ریاست اپنی رٹ قائم کرنے کی کوشش ضرور کرے گی۔‘

جب شیخ رشید سے پوچھا گیا کہ تنظیم کے کارکن ابھی واپس چلے بھی جائیں اور بعد میں پھر واپس آ جاتے ہیں، تو اس پر شیخ رشید نے کہا کہ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں۔

یاد رہے کہ فرانسیسی سفیر کی بےدخلی کے معاہدے پر عملدرآمد سمیت متعدد کے مطالبات کی تکمیل کے لیے تحریکِ لبیک کے لانگ مارچ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں وزیر اعظم عمران خان نے جمعے کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔

’اسلامی ممالک میں سے کسی نے فرانس کے سفیر کو نہیں نکالا‘

شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ تمام اسلامی ممالک میں سے کسی نے فرانس کے سفیر کو نہیں نکالا ہے، اور آہستہ آہستہ تمام ممالک پاکستان میں سفیروں کے بجائے ناظم الامور بھیج رہے ہیں کیونکہ وہ پاکستان کو ’ایک بحرانی ملک‘ سمجھ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ سفارت کاری میں ناظم الامور کا درجہ سفیر سے کم ہوتا ہے اور کسی ملک میں سفیر کے بجائے ناظم الامور کی تعیناتی مذکورہ ممالک کے درمیان تناؤ یا عدم اعتماد کا اشارہ ہو سکتی ہے۔

وزیرِ داخلہ نے فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے متعلق کہا کہ فرانس پہلے ہی یورپی یونین کی سربراہی کر رہا ہے، اس وقت اگر سعودی عرب اور دیگر ممالک پاکستان کی مدد نہ کریں تو ’ہمارے عوام مہنگائی میں دب جائیں گے‘۔

اُنھوں نے کہا کہ دنیا میں اسلام دشمن قوتیں پاکستان میں عدم استحکام چاہتی ہیں اور پاکستان کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں مگر ہمیں 'اتنی عقل ہونی چاہیے' کہ ہم امن کی طرف جائیں۔

جب پروگرام کے میزبان نے اُن سے پوچھا کہ کیا مذاکرات کی کامیابی کے بعد کالعدم جماعت کی حیثیت ختم کر دی جائے گی، تو اُنھوں نے کہا کہ ہم نے اسے کالعدم جماعت قرار دیا ہے اس پر پابندی عائد نہیں کی ہے۔

تاہم اُنھوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ دونوں میں کیا فرق ہے۔

شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ اگر 'آپ اسی طرح بڑھتے رہیں گے تو حکومت کو کہیں تو آپ کو روکنا پڑے گا۔'

شیخ رشید نے کہا کہ پولیس کی جان لینا بھی مسلمان کی جان لینا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ حکومت نے ٹی ایل پی کی بہت سی باتیں مانی ہیں مگر اُن کی طرف سے حکومت کی کوئی بات نہیں مانی جا رہی۔

تحریکِ لبیک کے کارکنوں کے خلاف مقدمہ

تحریک لبیک

،تصویر کا ذریعہReuters

اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کرنے والی کالعدم مذہبی تنظیم تحریکِ لبیک کے کارکنوں کے خلاف پولیس پر تشدد اور لوٹ مار کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ جمعے سے اب تک پولیس سے اس قافلے کے شرکا کی پرتشدد جھڑپوں میں پانچ پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

یہ مقدمہ ضلع گوجرانوالہ میں ایس ایچ او صدر کامونکی فرحت نواز کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق مقدمہ انسداد دہشتگردی ایکٹ، ڈکیتی،اغوا، اقدام قتل، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے سمیت 16 دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق مقدمے میں جماعت کی مجلس شوریٰ کے اراکین سمیت 119 افراد کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ اس میں دو ہزار کے قریب نامعلوم افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

پولیس کا مؤقف ہے کہ پولیس کے اہلکار حکومت پنجاب کی ہدایت پر امن کو بحال رکھنے کے لیے ڈیوٹی پر موجود تھے کہ مظاہرین نے حملہ کر دیا اور پولیس سے شیل، گاڑیاں، موٹر سائیکلیں، اینٹی رائٹ سامان سمیت دیگر اشیا چھین کر فرار ہو گئے۔

دوسری جانب پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کے نگران ادارے پیمرا نے تمام میڈیا اداروں کو پابند کیا ہے کہ تحریکِ لبیک پاکستان کالعدم جماعت ہے جو 'دہشتگردانہ کارروائیوں' میں ملوث ہے اور ملکی سلامتی اور امن کے خلاف کام کر رہی ہے، اس لیے تمام ٹی وی چینلز، ایف ایم ریڈیو سٹیشنز اور کیبل ٹی وی یا آئی پی ٹی وی آپریٹرز اس تنظیم کی کوریج روک دیں۔

اس سے پہلے کالعدم مذہبی تنظیم تحریکِ لبیک کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ حکومت نے جمعرات کو ایک مرتبہ پھر ان سے مذاکرات کیے ہیں جبکہ پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی نے کہا ہے کہ ریاست کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔

ادھر وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ جب تک کالعدم جماعت کے لوگ سڑکیں خالی نہیں کرتے اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے ذمہ داران کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے نہیں کیا جاتا ان سے مذاکرات نہیں ہو سکتے۔

فواد چوہدری کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’محب وطن لوگ اس احتجاج سے خود کو لاتعلق کریں، اپنے گھروں کو لوٹ جائیں اور ریاست کے خلاف دہشت گردی کا حصہ نہ بنیں۔‘

لانگ مارچ گوجرانوالہ پہنچ گیا

لانگ مارچ کے شرکا اب گوجرانوالہ پہنچے ہیں جہاں وہ جمعرات کی شب قیام کریں گے۔

بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق تحریکِ لبیک کے کارکنوں نے شہر کے وسط میں جی ٹی روڈ پر پڑاؤ ڈالا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔

حکومتِ پاکستان کی جانب سے تحریک لبیک سے سختی سے اور بطور عسکریت پسند گروپ نمنٹنے کے اعلانات کے باوجود کامونکی سے روانگی کے بعد قافلے کے شرکا کو گورجرانوالہ تک کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 1
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 1

خفیہ ادارے کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ جی ٹی روڈ پر گوجرانوالہ کینٹ، گکھڑ اور دیگر مقامات سے کنٹینر اور دیگر رکاوٹیں ہٹادی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس قافلے میں پولیس اہلکاروں سے چھینی گئی چار موبائل گاڑیاں بھی شامل ہیں جبکہ لانگ مارچ کے شرکا اپنے ساتھ تین افراد کی لاشیں بھی لے کر چل رہے ہیں اور اہلکار کے بقول شرکا کا کہنا ہے کہ وہ ان افراد کی نمازِ جنازہ وزیر آباد میں جا کر پڑھیں گے۔

اس فاقلے کی آمد سے قبل ہی گوجرانوالہ شہر اور جی ٹی روڈ کے گردونواح کے علاقوں میں اکثر مقامات پر موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی گئی تھی۔

حکام کے مطابق اس مارچ کا اگلا پڑاؤ وزیر آباد میں ہو سکتا ہے جہاں دریائے چناب کے دونوں اطراف رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے اور کنٹینرز لگا کر سڑکیں بلاک کر دی گئی ہیں۔

مقامی پولیس کے مطابق مارچ کے شرکا کو روکنے کے لیے دریائے چناب سے قبل 16فٹ لمبی اور 12فٹ چوڑی خندق بھی کھودی گئی ہے۔

YouTube پوسٹ نظرانداز کریں, 1

مواد دستیاب نہیں ہے

YouTube مزید دیکھنے کے لیےبی بی سی. بی بی سی بیرونی سائٹس پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے.

YouTube پوسٹ کا اختتام, 1

بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق گجرات شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر بھی سکیورٹی سخت ہے اور لاہور سے آنے والے تمام راستے بند کر کے دریائے چناب کے پل پر کنٹینر لگا دیے گئے ہیں۔ شہر کے داخلی راستوں پر پولیس اور رینجرز تعینات کیے گئے ہیں۔ صوبہ پنجاب میں اس لانگ مارچ کے تناظر میں بدھ کی شام سے رینجرز کو تعینات تو کیا گیا ہے لیکن تاحال قافلے کے قریب رینجرز موجود نہیں ہیں۔

ادھر پولیس حکام کا کہنا ہے کہ 27 اکتوبر کو لانگ مارچ کے شرکا سے جھڑپوں میں زخمی ہونے والے قصور پولیس کے کانسٹیبل غلام رسول مریدکے کے ہسپتال میں دم توڑ گئے ہیں۔

’ریاست کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا‘

وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے ٹوئٹر پر سلسلہ وار پیغامات میں کہا ہے کہ تمام افراد اور گروہ جو سمجھتے ہیں کہ وہ ریاست کی رٹ چیلنج کر سکتے ہیں، اس کا تجربہ کرنے کی کوشش نہ کریں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تحریکِ لبیک پاکستان نے سرخ لکیر عبور کر لی ہے اور وہ ریاست کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ انھوں نے پولیس اہلکاروں کو شہید کیا، عوامی املاک کو تباہ کیا اور عوام میں بےچینی پھیلائی۔

معید یوسف کا کہنا تھا کہ قانون اپنا راستہ اپنائے گا اور دہشت گردوں سے دہشت گردوں کی طرح کا سلوک کیا جائے گا اور کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

ٹوئٹر پر ہی ایک پیغام میں پاکستان کے وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے انعقاد کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں کالعدم جماعت کی غیر قانونی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور ہو گا۔

جہلم میں رکاوٹیں
،تصویر کا کیپشنلاہور سے آنے والے تمام راستے بند کر کے دریائے چناب کے پل پر کنٹینر لگا دیے گئے ہیں

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ اجلاس میں قومی سلامتی سے متعلق دیگر امور بھی زیر غور آئیں گے۔

’اسلام آباد میں سعد رضوی کے حکومت سے مذاکرات‘

ادھر تحریکِ لبیک کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت سے ایک مرتبہ پھر اسلام آباد میں مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور اس مرتبہ مذاکراتی ٹیم کی قیادت سربراہ تحریک لبیک پاکستان سعد رضوی کر رہے ہیں جنھیں لاہور کی کوٹ لکھپت جیل سے اسلام آباد لایا گیا ہے۔

ترجمان کے مطابق مذاکرات میں تحریک لبیک پاکستان کی شوریٰ کے ارکان بھی شامل ہیں۔

حکومت کی جانب سے تاحال مذاکرات کے اس دور کے بارے میں کوئی بیان یا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

کالعدم تنظیم کے ترجمان نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان اپنے مطالبات پر قائم ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’ہمارا پہلے دن سے ایک ہی مطالبہ تھا، فرانسیسی سفیر کی ملک بدری اور باقی مطالبات حکومتی تصادم سے پیدا ہوئے۔‘

تحریکِ لبیک کے ترجمان نے مطالبہ کیا کہ وزیر داخلہ مذاکرات کو عام عوام کے سامنے لائیں اور ان کا مؤقف بھی سامنے رکھا جائے۔

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 2
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 2

سڑکوں پر رکاوٹیں، راستے اور انٹرنیٹ بند

لانگ مارچ کی وجہ سے ضلع گوجرانوالہ سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔

اس قافلے کو روکنے کے لیے اسلام آباد کی جانب جانے والی شاہراہوں پر بھی جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔ منگل کی شام سے ہی اسلام آباد اور راولپنڈی کے داخلی وخارجی راستوں پر دوبارہ کینٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی کرنے کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ یہ رکاوٹیں اس وقت عارضی طور پر ہٹانے کے احکامات جاری کیے گئے تھے جب حکومت اور ٹی ایل پی میں مذاکرات کا آغاز ہوا تھا۔

وفاقی انتظامیہ کے مطابق اسلام آباد و راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد چوک کو چاروں جانب کنٹینرز لگا پر مکمل طور پر بند کر دیا گیا جبکہ راولپنڈی کی اہم شاہراہ مری روڈ پر بھی کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں۔

دونوں شہروں میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق اسلام آباد میں امن وامان برقرار رکھنے کے لیے پولیس و رینجرز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

ادھر پاکستان ریلوے نے اعلان کیا ہے کہ لاہور اور راولپنڈی کے درمیان چلنے والی سبک خرام، اسلام آباد ایکسپریس اور راول ایکسپریس جمعرات کو معطل رہیں گی۔

اسی طرح پشاور سے کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس کی سروس بھی معطل کی گئی ہے جبکہ کراچی سے آنے اور جانے والی گرین لائن اور تیز گام ٹرینوں کی سروس بھی راولپنڈی اور لاہور کے درمیان جمعرات کے لیے معطل رہے گی۔

یہ بھی پڑھیے

دو ماہ کے لیے پنجاب میں رینجرز تعینات

پنجاب میں اس لانگ مارچ کی وجہ سے پیدا ہونے والی امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے دو ماہ کے عرصے کے لیے رینجرز تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

رینجرز کی تعیناتی کا اعلان کرتے ہوئے بدھ کی شام وزیرِ داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ آئین کے آرٹیکل 147 کے تحت حکومتِ پنجاب کی درخواست پر کیا گیا ہے اور صوبائی حکومت دو ماہ تک جہاں چاہے انھیں استعمال کر سکتی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کو انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کی شق پانچ کے استعمال کا بھی اختیار دے دیا گیا ہے جس کے تحت نیم عسکری اداروں کو ’دہشتگردی‘ کی روک تھام کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

پولیس

،تصویر کا ذریعہMOhsin Khalid

،تصویر کا کیپشنپنجاب پولیس کے مطابق اب تک تین پولیس اہلکار تحریکِ لبیک کے کارکنوں سے تصادم میں مارے گئے ہیں

شیخ رشید نے تحریکِ لبیک سے احتجاج ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ایسا نہ ہو کہ اُن کی تنظیم پر بین الاقوامی پابندی لگ جائے اور وہ دہشتگردوں کی فہرست میں آ جائیں کیونکہ ایسا ہونے پر ان کے مقدمات پاکستان کے ہاتھ میں نہیں رہیں گے۔

شیخ رشید احمد نے تحریکِ لبیک پاکستان کی جانب سے فرانسیسی سفیر کی بے دخلی کے مطالبے پر کہا کہ پاکستان میں فرانس کا سفیر موجود نہیں ہے، تاہم ’ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے۔‘

اُنھوں نے کہا کہ وہ اب بھی تحریکِ لبیک سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ لوگ واپس چلے جائیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پنجاب میں تعینات رینجرز کو انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ پانچ کے تحت پولیسنگ کے اختیارات بھی دیے گئے ہیں۔

اس قانون کے تحت مسلح افواج یا نیم عسکری ادارے (رینجرز، فرنٹیئر کور) کو پولیس کے اختیارات حاصل ہو جاتے ہیں جنھیں استعمال کرتے ہوئے پولیس، فوجی یا نیم عسکری اہلکار 'دہشتگردانہ اقدامات' یا انسدادِ دہشتگردی ایکٹ میں موجود جرائم کو روکنے کے لیے فائرنگ کر سکتے ہیں، بغیر وارنٹ گرفتاری کر سکتے ہیں اور تلاشی، کسی کی گرفتاری یا اسلحے وغیرہ کی ضبطگی کے لیے بغیر وارنٹ کسی جگہ پر داخل ہو سکتے ہیں۔

’ٹی ایل پی ریاست کی رٹ کو چیلنج نہیں کر سکتی‘

اس سے قبل وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد حکومتی فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اب تحریکِ لبیک پاکستان سے ایک 'عسکریت پسند گروہ' کے طور پر نمٹا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کوئی سیاسی جماعت نہیں۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ کالعدم ٹی ایل پی ریاست کی رٹ کو چیلنج نہیں کر سکتی۔

تحریکِ لبیک کے زخمی کارکن

،تصویر کا ذریعہTLP

،تصویر کا کیپشنبدھ کو پولیس اہلکاروں اور تحریکِ لبیک کے کارکنوں کے درمیان پھر جھڑپیں ہوئی ہیں

اُنھوں نے بتایا کہ فوج، انٹیلیجنس اداروں اور متعلقہ حکام کی مشاورت سے ’واضح پالیسی فیصلہ‘ لیا گیا ہے کہ تحریکِ لبیک کو عسکریت پسند گروہ تصور کیا جائے گا۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ’باقی دہشتگرد تنظیموں کا جیسا خاتمہ ہوا ہے‘ ٹی ایل پی کے ساتھ بھی وہی کیا جائے گا۔

اُنھوں نے الیکشن کمیشن کی طرف سے ٹی ایل پی کو الیکشن لڑنے کی اجازت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام اداروں کا ’فرض ہے کہ اپنا کردار ادا کریں۔‘

’دہشتگردی کا ٹھپہ لگانے والے مقتدر حلقے اپنے گریبان میں جھانکیں‘

دوسری جانب تحریکِ لبیک پاکستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت اپنے وعدوں سے پھر گئی اور پھر تشدد کا راستہ اپنایا ہے۔

پاکستانی وزرا کی پریس کانفرسوں پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان نے کہا ہے کہ ’تحریک پر دہشتگردی کا ٹھپہ لگانے والے مقتدر حلقے اپنے گریبان میں جھانکیں۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’قوم کو کہتے ہیں مذاکرات کر رہے ہیں ہمارے ساتھ رابطہ تک نہیں کیا جا رہا۔‘حکومت کی جانب سے تین پولیس اہلکاروں کی ہلاکت میں کلاشنکوف کے استعمال کے الزامات کے بارے میں اُنھوں نے کہا کہ وہ نہتے ہیں۔ اُنھوں نے ایک مرتبہ پھر پاکستان سے فرانسیسی سفیر کی بے دخلی اور فرانس سے پاکستان کے سفیر کو واپس بلانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔