آکسفورڈ اور کیمبرج کے اساتذہ بھی جنسی ہراسانی میں ملوث نکلے، الجزیرہ کی رپورٹ

ویب ڈیسک  منگل 19 اکتوبر 2021
آکسفورڈ کے دو پروفیسرز کی شہرت طلبا اور ساتھی لیکچرار میں بھی اچھی نہیں، فوٹو: فائل

آکسفورڈ کے دو پروفیسرز کی شہرت طلبا اور ساتھی لیکچرار میں بھی اچھی نہیں، فوٹو: فائل

 لندن: الجزیرہ نے انویسٹی گیشن رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ برطانیہ کی عالمی شہرت یافتہ جامعات آکسفورڈ، کیمبرج، گلاسگو اور واریک میں بھی طلبا اساتذہ کی جنسی ہراسانی اور برے رویے کا شکار رہے ہیں۔

قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے انویسٹی گیشن یونٹ کی دو سال کی محنت پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نامور برطانوی جامعات میں نہ صرف طلبا جنسی طور پر ہراساں کیے جاتے ہیں بلکہ کچھ اساتذہ نشے کی حالت میں برا برتاؤ بھی کرتے ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ستم بالائے ستم طلبا کی ان شکایات کو مؤثر طریقے سے حل نہیں کیا جاتا اور انتظامیہ کسی کارروائی سے گریز کرتے ہوئے مجرم اساتذہ کو سزا دینے یا نوکری سے برخاست کرنے کے لیے تیار دکھائی نہیں دیتیں۔

الجزیرہ کے انویسٹی گیشن یونٹ کو برطانوی یونیورسٹیوں بشمول آکسفورڈ، کیمبرج، گلاسگو اور واروک میں جنسی ہراسانی، جنسی امتیاز، شراب کے نشے میں دھت ہوکر طلبا سے برا رویے رکھنے اور انھیں ڈرانے دھمکانے جیسی درجنوں شکایات ملی تھیں۔

اپنی رپورٹ میں الجزیرہ نے بالخصوص آکسفورڈ یونیورسٹی میں دو پروفیسروں اینڈی آرچرڈ اور پیٹر تھامسن کی نشاندہی کی جن پر ساتھی ماہرین تعلیم اور طلباء نے جنسی ہراسانی اور نشے میں دھت ہوکر اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

ان دونوں پروفیسرز کی سربراہی میں پی ایچ ڈی کرنے والی خاتون لیکچرارز نے بھی ایسی ہی شکایات کی ہیں۔ پیٹر تھامسن کو آکسفورڈ کا ڈان کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

الجزیرہ کی انویسٹی گیشن یونٹ نے شواہد کے ساتھ ان دونوں پروفیسروں کا تمام کچا چٹھا کھول کر آکسفورڈ یونیورسٹی کے سامنے رکھتے ہوئے رائے طلب کی تو انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ انفرادی کیس پر تبصرہ نہیں کریں گے البتہ یونیورسٹی جنسی ہراسانی کی مذمت کرتی ہے اور اسے سنجیدگی سے لیتی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔