ٹی ایل پی پر پابندی:وزیرداخلہ کا سپریم کورٹ میں ریفرنس بھی بھجوانے کا اعلان

پاکستان

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کیخلاف سپریم کورٹ میں ریفرنس بھجوانے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ وفاقی کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی منظوری دے دی ہے۔

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ سے ٹی ایل پی پر پابندی کیلئے سرکولیشن سمری کے ذریعے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت منظوری لی گئی، اس پابندی کی سفارش حکومت پنجاب نے کی تھی۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ہم ہم نے بات چیت سے مسئلے کو حل کرنے کی پوری کوشش کی لیکن تحریک لبیک پاکستان کے عزائم بہت ہی خطرناک تھے، یہ لوگ بضد تھے کہ ضرور اسلام آباد آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جلد ہی ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کا نوٹیفیکشن جاری ہو جائے گا جبکہ جمعہ کے روز اس جماعت کیخلاف سپریم کورٹ میں بھی ریفرنس بھیج دیں گے۔

وفاقی وزیر نے اس موقع پر پولیس فورس کے جوانوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وجہ سے ہی امن وامان قائم رہا، ایمبیولینسز اور آکسیجن لے جانے والی گاڑیوں کو راستے ملے۔

انہوں نے بتایا کہ ٹی ایل پی کے پرتشدد مظاہروں میں دو اہلکار شہید، 580 زخمی ہوئے جبکہ 30 گاڑیوں کو تباہ کیا گیا۔ میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے گھر بھی جاؤں گا۔

شیخ رشید نے کہا کہ پولیس اور رینجرز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ لاہور یتیم خانہ چوک کے علاوہ سارا پاکستان کھلا ہے، عام شہری کو کسی قسم کی کوئی پریشانی نہیں ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو سال سے کوشش کر رہا تھا کہ تحریک لبیک مرکزی دھارے میں آ جائے لیکن اس کے لیڈرز بضد تھے جو کچھ کہہ رہے ہیں، اسی کو مانا جائے۔

نورالحق قادری نے کہا کہ ریاست کا کام منت سماجت کرنا نہیں ہوتا لیکن اس کے باوجود ٹی ایل پی کو منانے کی ہر ممکن کوشش کی۔ صرف ایک گرفتاری پر ایسے پرتشدد ردعمل کو دینی اور اخلاقی طور پر ٹھیک نہیں کہا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے تحریک لبیک پر پابندی لگانے کی منظوری دے دی

خیال رہے کہ وفاقی کابینہ نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ سے منظوری سرکولیشن سمری کے ذریعے لی گئی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ تحریک لبیک پر پابندی کی سفارش پنجاب حکومت نے کی تھی، وزیراعظم عمران خان ٹی ایل پی پر پابندی کے مسودے کو پہلے ہی منظور کر چکے تھے۔ رپورٹ کے مطابق سمری میں کہا گیا تھا کہ تحریک لبیک کے کارکنوں کی جانب سے ملک بھر میں پُرتشدد کارروائیاں کی گئیں جن میں 2 پولیس اہلکار شہید اور 580 زخمی ہوئے، اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 30 گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ حکومت کی جانب سے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے تحریک لبیک کے 2063 کارکن گرفتار اور 115مقدمات درج کیے گئے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ حکومت کی ہدایت پر اسلام آباد میں تحریک لبیک کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف آج مزید 7 مقدمات درج کئے گئے ہیں،ان مقدمات میں پولیس اہلکاروں پر حملے، کارسرکار میں مداخلت اور دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پرتشدد احتجاج کرکے ریاست کو دباؤ میں نہیں لایا جا سکتا، وزیراعظم عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مطالبہ کرنا ہر کسی کا حق ہے، مگر پرتشدد احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ پولیس اور سیکیورٹی اداروں پر فخر ہے، پرتشدد احتجاج کرکے ریاست کو دباؤ میں نہیں لایا جا سکتا۔

ذرائع کے مطابق حکومتی رہنماوں کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کی تعریف کی، انہوں نے کہا کہ پولیس اور سکیورٹی اداروں نے جس جذبہ کے ساتھ امن قائم کیا وہ قابل تحسین ہے، مطالبہ کرنا ہر کسی کا حق ہے مگر پرتشدد احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور سکیورٹی اداروں پر فخر ہے، پرتشدد احتجاج کر کے ریاست کو دباو میں نہیں لایا جا سکتا۔

عمران خان نے وزیر مذہبی امور نور الحق قادری کو تحریک لبیک پر پابندی کے معاملے پر علمائے کرام کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ مذہبی جماعتوں اور علما کا احترام کرتے ہیں لیکن مذہب کے نام شدت پسندی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے اہم فیصلوں میں علما ومشائخ کو اعتماد میں لیا۔ ناموس رسالت ﷺ کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر آواز اٹھائی ہے اور اٹھاتے رہیں گے۔

وزیراعظم کی ہدایت پر نور الحق قادری نے علمائے کرام اور مشائخ کو افطار پر مدعو کریں گے جس میں انھیں تحریک لبیک پر پابندی کے فیصلے پر اعتماد میں لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک لبیک کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف مزید 7 مقدمات درج

اسلام آباد میں تحریک لبیک کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف 7 مقدمات درج کر لئے گئے، مقدمات میں پولیس اہلکاروں پر حملے، کارسرکار میں مداخلت اور دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ ساتوں مقدمات پولیس افسران کی مدعیت میں درج کئے گئے ہیں۔ ٹی ایل پی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کیلئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ وزیراعظم ٹی ایل پی پر پابندی کے مسودے کو پہلے ہی منظور کر چکے ہیں۔ وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید کا " دنیا کامران خان کے ساتھ میں" گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی سفارش پر معاملہ وفاقی کابینہ میں بھیج دیا، کبھی بھی تحریک لبیک کے ساتھ نہیں تھا۔

ٹی ایل پی کی پرتشدد کارروائیوں میں 2 اہلکار شہید، 580 زخمی ہوئے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 30 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا، ٹی ایل پی کے 2 ہزار 63 ارکان کو گرفتار کیا گیا، 115 ایف آئی آر کاٹی گئیں۔

خیبر پختونخوا میں پشاور، صوابی اور چارسدہ سے 321 گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں، آزاد کشمیر میں 21 پولیس اہلکار زخمی اور 96 کارکن گرفتار کئے گئے۔ لاہور میں زخمی پولیس افسران و اہلکاروں کی تعداد 125 ہو گئی۔ ایک درجن سے زائد انٹی رائیٹ اہلکاروں کے سامان کو بھی آگ لگائی گئی۔


 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں