بچپن میں انھوں نے پڑھائی کے ساتھ ساتھ اپنے خاندان کا تقریباً ہر کام میں ہاتھ بٹایا۔ سکول کے بعد وہ منڈی جا کر سبزیاں خریدتے اور پھر انھیں اپنے علاقے میں لا کر بیچتے۔ انھوں نے کچھ عرصہ الیکٹریشن کی دکان میں اور تھوڑی دیر ایک درزی کی دکان میں بھی کام کیا۔
انھوں نے 1986 میں الیکٹریکل انجینرنگ میں ڈپلومہ حاصل کیا اور نوکری شروع کی جہاں وہ آج بھی ملازمت کر رہے ہیں۔اپنے کام کے ساتھ ساتھ انھوں نے مقامی اخباروں کے لیے سیاسی کارٹون بھی بنانا شروع کر دیے جس سے نہ صرف ان کے گھر کا خرچ چلتا بلکہ ان کی تخلیقی حِس کو بھی تسکین ملتی۔ اگلے دو ماہ میں انھوں نے اسلام آباد میں پڑاؤ ڈال کر لکڑی، پولیسٹائرین، پلاسٹر آف پیرس اور کئی سو بوریوں کی مدد سے ایک وسیع فلوٹ تیار کیا۔
لیکن ان کے خودساختہ 'کباڑ کے جہاز' کی کہانی اس سے بھی دلچسپ ہے۔ جب انھوں نے اپنے گھر کے صحن میں اسے جوڑنا شروع کیا تو ٹھوکا ٹھاکی کی آوازوں سے نسیم کے بھائیوں کو اندازہ ہو گیا تھا کہ وہ کچھ بنا رہے ہیں۔ لیکن ان کی والدہ، جو ساری زندگی گاؤں میں رہی تھیں، کو بالکل پتا نہیں لگا۔انھیں اپنے بیٹے کی اڑان کا اس وقت پتا چلا جب کسی نے ان کے گھر فون کر کے انھوں بتایا۔ اُس وقت نسیم پشاور کے قریب ایک چھوٹی سی رن وے پر پہنچ چکے تھے اور اپنا طیارہ اڑانے کی تیاریاں کر رہے...
’ایک دن میں نے سوچا کچھ نیا کرتا ہوں۔ گھر پر کئی زنگ آلودہ نٹ بولٹ اور ریوٹ پڑے تھے، جنھیں میں نے جوڑ کر ایک کتے کی شکل بنائی۔‘
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: Aaj_Urdu - 🏆 8. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Aaj_Urdu - 🏆 8. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »