کشمیریوں کی تحریک آزادی کو ہم چار مراحل میں تقسیم کرسکتے ہیں۔پہلا قیام پاکستان کے فوراً بعد پختون قبائلیوں اور کشمیریوں کی مسلح جدوجہد کا دورانیہ۔دوسرا 1950سے لے کر 1980تک سیاسی جدوجہد کا دورانیہ جب سید علی گیلانی اور سید صلاح الدین جیسے لوگ بھی پرامن جدوجہد اور انتخابی عمل کے ذریعے اپنی منزل کے حصول کی کوشش کررہے تھے ۔
جنگی لحاظ سے کشمیر کو آزاد کرانے کا پاکستان کو ایک موقع ۔ ہاتھ آیا تھا لیکن اس وقت امریکہ کے ساتھ دوستی اور محبت میں جنرل ایوب خان نے اس سے فائدہ نہ اٹھایا۔ پرویز مشرف کے بعد سفارتی لحاظ سے ایک اور موقع اب عمران خان کے ہاتھ آیا تھا لیکن لگتا ہے کہ وہ موقع بھی ضائع کردیا گیا۔ میرے اس دعوے کی بنیاد یہ ہے کہ عمران خان کے وزیراعظم بنتے وقت کچھ بنیادی تبدیلیاں رونما ہوئی تھیں ۔ مشرف، زرداری اور نواز شریف کے ادوار میں پاکستان کو اس بری طرح دہشت گردی کا سامنا تھا کہ وہ کسی اور محاذ پر ایک خاص حد سے زیادہ توجہ نہیں دے سکتے تھے لیکن عمران خان کو ایسے وقت میں اقتدار ملا کہ دہشت گردی کا عفریت بڑی حد تک قابو میں آگیا...
گویا 2001کے بعد یہ پہلا دور تھا کہ امریکہ طالبان کے معاملے پر پاکستان کا محتاج بن گیا تھا۔ یوں پاکستان اسے کشمیر اور ہندوستان کے معاملے میں بارگیننگ چِپ کے طور پر استعمال کرسکتا تھا لیکن بدقسمتی سے ناتجربہ کاری اور غیرسنجیدگی کی وجہ سے عمران خان کی حکومت ان سب عوامل کو اپنے اور کشمیر کے حق میں استعمال کرنے میں ناکام ثابت ہوئی۔
اب ٹیم رہنمائی والی تھی نہیں اور خود عمران خان صاحب کا ان میدانوں میں کوئی تجربہ نہ تھا چنانچہ پہلے انہوں نے مودی کے ارادوں کا غلط اندازہ لگایا ۔تبھی تو انڈین انتخابات سے قبل انہوں نے مودی کی کامیابی کی آرزو کی تھی۔ پھر انہوں نے امریکہ اور ڈونلڈ ٹرمپ کی سوچ کا غلط اندازہ لگایا۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »