سپریم کورٹ نے نفرت انگیز مواد رکھنے کے کیس کا فیصلہ سنادیا، قرار دیا ہے کہ نفرت انگیز مواد پھیلانا ہی نہیں رکھنا بھی جرم ہے، مجرم کو سزا دلانے کیلئے قانون کے معیار پر پورا اترتی پولیس اہلکار کی گواہی بھی کافی ہے۔
سپریم کورٹ پاکستان نے نفرت انگیز مواد برآمدگی کیس میں بڑا فیصلہ سنادیا، اوکاڑہ کے قاری اسحاق کی بریت کی درخواست مسترد کردی، 5 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا برقرار رکھنے کا بھی حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی امین کے تحریر کردہ فیصلے میں پولیس کی گواہی قابل انحصار نہ ہونے سے متعلق درخواست گزار کا مؤقف یکسر مسترد کردیا۔
عدالت عظمیٰ نے قرار دیا گیا کہ پولیس اہلکار بھی اتنے ہی اچھے گواہ ہو سکتے ہیں جتنا کہ کوئی بھی اور، قانون شہادت کے معیار پر اگر پورا اترتی ہو تو پھر پولیس کی گواہی غیر معتبر کیوں؟، اسے ہرگز مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کیس میں کوئی اور گواہ نہ ہو تو پولیس کی گواہی بھی جرم ثابت کرنے کیلئے کافی ہوگی، یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ انسداد دہشتگردی قانون کی دفعہ 9 کے مطابق صرف نفرت انگیز مواد پھیلانا اور تشہیر ہی جرم نہیں، بلکہ ایسا مواد پاس رکھنا بذات خود ایک بڑا جرم ہے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: 24NewsHD - 🏆 19. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »