اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس اعجاز احمد چوہدری نے کہا ہے کہ پاناما پیپر کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فیصلے کو 1970 میں ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف فیصلے کی طرح متنازع سمجھتے ہوئے یاد رکھا جائے گا۔کے مطابق وائس آف امریکا کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے 2015 میں ریٹائر ہوجانے والے جسٹس اعجاز احمد نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس پر بھی بات کی اور اسے ایک ایسا واقعہ قرار دیا کہ کس طرح ایجنسیز ججز کی تعیناتی میں مداخلت کرتی...
کیا پانامہ پیپرز کیس کا فیصلہ درست تھا کے جواب میں سابق جج نے کہا کہ ’سپریم کورٹ کے بہت سے ایسے فیصلے ہیں جنہیں عوام قبول نہیں کرتے اور وہ کہتے ہیں کہ وہ فیصلہ درست نہیں مثلاً ذوالفقار علی بھٹو کا کیس۔۔۔۔ اس لیے یہ اسی طرح کا کیس ہے‘۔ جسٹس اعجاز احمد نے بتایا کہ ’کال پر وہ جنرل نے مجھ سے کہا کہ کیا آپ جج رکھ رہے ہیں تو میں نے کہا ہاں، جس پر انہوں نے مجھے سے کسی کو جج بنانے کو کہا‘۔سابق جج نے کہا کہ ’میں نے انہیں جواب میں ایک لیفٹننٹ جنرل بنانے کو کہا جس پر انہوں نے مجھے جواب دیا کہ ایسا تو نہیں ہوسکتا تو میں نے بھی کہا یہ بھی نہیں ہوسکتا‘۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں سزایافتہ مجرم نے فیصلہ چیلنج کردیا - Pakistan - Dawn News
ذریعہ: Dawn_News - 🏆 17. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Aaj_Urdu - 🏆 8. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »