چینی سمارٹ فون کمپنی ہواوے پر امریکی پابندیوں سے کیا سام سنگ کو فائدہ ہو رہا ہے؟

سام سنگ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

رواں سال تیسرے سہ ماہی کے عرصے میں سام سنگ الیکٹرانکس نے 59 ارب ڈالر کی ریکارڈ آمدن حاصل کی ہے۔

اس آمدن کی ایک بڑی وجہ سمارٹ فونز کی فروخت میں 50 فیصد اضافہ ہے جبکہ مائیکرو چپس سے ہونے والا منافع 82 فیصد رہا ہے۔

جنوبی کوریا میں قائم ٹیکنالوجی کی اس بڑی کمپنی کو سال کے تیسرے سہ ماہی میں 8.3 ارب ڈالر کا خالص منافع ہوا ہے۔ گذشتہ سال اسی دورانیے کے مقابلے کمپنی نے 49 فیصد زیادہ منافع کمایا ہے۔

خیال ہے کہ چینی کمپنی ہواوے پر امریکی پابندیوں کے باعث سام سنگ کے موبائل اور چپ بیچنے کے کاروبار کو کافی فائدہ پہنچا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سام سنگ کی پراڈکٹس کی بڑھتی فروخت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ یہ کمپنی مارکیٹ میں ہواوے کے حصے کا منافع بھی حاصل کر رہی ہے۔ اس لیے کیونکہ امریکی پابندیوں کے باعث یہ چینی کمپنی اب کئی جگہوں پر اپنے سمارٹ فون اور دوسری اشیا نہیں بیچ سکتی۔

لیکن چینی کمپنی نے امریکی پابندیوں کے اطلاق سے قبل ہی اہم چپس ذخیرہ کر لی تھیں، جس کی بدولت وہ اپنا ایک نیا فون متعارف کرانے میں کامیاب رہے تھے جو ان کے مطابق آئی فون کے نئے ماڈل سے بہتر ہے۔

اگست میں امریکہ میں محکمۂ کامرس نے کہا تھا کہ وہ ہر اس غیر ملکی کمپنی پر پابندی عائد کر دیں گے جس نے بغیر لائسنس حاصل کیے ہواوے کو چپس فروخت کیں ہوں گی۔

ٹرمپ انتظامیہ نے قومی سلامتی کی بنیاد پر چین کی کئی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ہدف بنایا ہے، جن میں ہواوے، ٹک ٹاک اور وی چیٹ شامل ہیں۔

جولائی تا ستمبر سام سنگ کے جدید ٹی وی اور دوسری گھریلو اپلائنسز کی فروخت میں بھی تیزی دیکھی گئی ہے۔

چپس کا بڑھتا کاروبار

ماہرین کے مطابق سام سنگ کے کاروبار کے لیے ایک مثبت پیشرفت یہ بھی ہوئی ہے کہ امریکہ میں چپس بنانے کی صنعت میں اس نے بڑی کمپنیوں سے رابطے قائم کر لیے ہیں۔

مائیکرو چپ جدید دور کی کئی چیزوں میں استعمال ہوتی ہیں، جیسے گھریلو اپلائنسز، سمارٹ فون اور الیکٹرانکس کی دیگر اشیا۔ جبکہ بڑے پیمانے پر انھیں ڈیٹا سینٹرز اور کمرشل انفراسٹرکچر کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ہواوے

،تصویر کا ذریعہHuAWEI

،تصویر کا کیپشنواوے نے اپنا نیا میٹ 40 سمارٹ فون متعارف کروا دیا ہے جس کے بارے میں کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس میں ایپل کے نئے آئی فون 12 سے بہتر پروسیسر ہے

چپ بنانے والی کمپنی اے ایم ڈی نے کہا ہے کہ وہ اپنی حریف کمپنی زائلینکس کو 35 ارب ڈالر میں خرید رہے ہیں۔ گذشتہ ماہ گرافکس سے متعلق چپ بنانے والی کمپنی این ویڈیا نے سافٹ بینک سے برطانوی کمپنی آرم کو 40 ارب ڈالر میں خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔

ان معاہدوں کے بعد سٹاک مارکیٹ میں اے ایم ڈی اور این ویڈیا دونوں کے شیئرز کی قدر میں بڑا اضافہ دیکھا گیا ہے اور لوگ ان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی صنعت کو دیکھا دیکھی اب چینی حکومت بھی مائیکرو چپ کی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کو فروغ دے گی۔

لووی انسٹی ٹیوٹ کی نتاشہ قسام کے مطابق 'اس سے ریسرچ اور ترقی میں تیزی آسکتی ہے۔ جو ہم دیکھ رہے ہیں اس سے یہ واضح ہے۔'

کووڈ 19 کے بحران میں کارکردگی

کووڈ 19 کی عالمی وبا اور بحران کے باوجود چپ بنانے والی کمپنیوں کی کارکردگی اچھی رہی ہے۔ اس دوران دفتر کے بجائے گھر سے کام کرنے کو ترجیح دی گئی اور بعض طرح کی چپس کی طلب میں اضافہ دیکھا گیا۔

سام سنگ کے علاوہ کوریا کی کمپنی ایس کے ہینکس نے بھی دوسرے سہ ماہی کے دوران منافع ظاہر کیا۔ یہ اس عرصے کی بات ہے کہ جب پوری دنیا میں کورونا کی روک تھام کے لیے پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

ہواوے فروخت
،تصویر کا کیپشنجولائی 2019 سے جون 2020 تک سمارٹ فونز کی فروخت

امریکہ میں قائم مائیکرون ٹیکنالوجی نے بھی اپنی سہ ماہی رپورٹ میں توقعات کے برعکس زیادہ منافع ظاہر کیا۔ انھوں نے جون میں ورک فرام ہوم کے تناظر میں نقصان کی پیشگوئی کی تھی۔

تاہم سام سنگ نے مستقبل میں مشکل حالات کو بھانپ لیا ہے اور کہا ہے کہ آخری سہ ماہی میں منافع کم ہوسکتا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ سرورز کے صارفین کی جانب سے چپ کی طلب میں کمی آسکتی ہے اور موبائل فون سمیت دیگر الیکٹرانکس اشیا میں مقابلہ بڑٌھ سکتا ہے۔

سام سنگ کا مستقبل اور قیادت میں تبدیلی

سام سنگ کی تیسری سہ ماہی کی رپورٹ ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب کچھ ہی روز قبل کمپنی کے سابق چیئرمین لی کن ہی کو دفن کیا گیا ہے۔ انھوں نے ہی اس کمپنی کو عالمی سطح پر لے جانے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

ان کی موت سے کافی کچھ بدل سکتا ہے۔ ان ورثا پر دباؤ ڈالا جاسکتا ہے کہ وہ کمپنی کے اثاثوں کو فروخت کریں یا منافع کی ادائیگی وراثت پر بھاری ٹیکس کی مد میں ادا کریں۔

سام سنگ کی کمان لی جے یونگ کے ہاتھ لگنے جا رہی ہے جو جانشین بن کر ابھرے ہیں اور 2014 سے اس ٹیکنالوجی کمپنی کی باگ ڈور سنبھال رہے ہیں۔

ان پر 2015 میں انضمام سے متعلق معاہدے میں دو مرتبہ بے ضابطگیوں کے الزام لگ چکے ہیں اور مقدمے کی سماعت ابھی ہونا باقی ہے۔