یورپی یونین کے اراکین پارلیمان نے پاکستان کو ویزا فراڈ کے حوالے سے ’خطرناک ملک‘ قرار دے دیا، پابندیوں کا مطالبہ

یورپ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

یورپی یونین کے چند اراکینِ پارلیمان نے ویزا فراڈ کے حوالے سے پاکستان کو ایک ’انتہائی خطرناک‘ ملک قرار دیتے ہوئے پاکستان پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یورپی پارلیمان کی رکن ڈومینیک بِلڈے نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو ناصرف یورپی یونین کے پاسپورٹس کی فروخت میں ملوث ہے بلکہ مجرمانہ سرگرمیوں میں شامل افراد کو ویزے بھی جاری کرتا ہے۔

گذشتہ ہفتے یورپی پارلیمان میں دیے گئے بیان میں بِلڈے نے زور دے کر کہا ہے کہ ’شینجن ویزا رپورٹس‘ کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ جعلی پاسپورٹ اور جعلی دستاویزات کے حوالے سے پاکستان سب سے آگے ہے۔‘

بِلڈے نے اپنے بیان میں کہا: ’کیا ہمیں قبرص کے گولڈن ویزوں پر حیران ہونا چاہیے کیونکہ پاسپورٹ یا رہائش گاہ کے متعلق غلط بیانی صرف مذموم ذرائع کے لیے استعمال کی جاتی ہے؟ ہم نے دیکھا ہے کہ جعلی پاسپورٹ اور جعلی دستاویزات کے معاملے میں پاکستان سرفہرست ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کو 2014 سے اب تک چار ارب یورو کی امداد دی گئی ہے جس کے نتائج افسوسناک ہیں۔‘

پاکستان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بِلڈے کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہم کچھ ایسی ریاستوں اور لوگوں کی مدد کر رہے ہیں جو اسلام پسند دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں۔‘

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 1
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 1

بی بی سی نے تحریری طور پر پاکستان کے دفترِ خارجہ کو یورپی اراکین پارلیمان کے الزامات کے حوالے سے سوالات بھیجے ہیں تاہم خبر کی اشاعت تک ان کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیے

یورپی یونین کے ممالک کے ویزوں کے حصول کی رہنما ویب سائٹ شینجن ویزا انفو ڈاٹ کام کے مطابق بِلڈے نے یہ بیان فرانس کے دارالحکومت میں ہونے والے حملوں اور خاص طور پر 25 ستمبر کو چارلی ایبڈو کے سابق دفاتر کے باہر دو افراد کی ہلاکت کے تناظر میں دیا ہے۔

اس واقعے میں ایک ایسے پاکستانی شخص کے ملوث ہونے کی اطلاعات ہیں جو غیر قانونی طور پر فرانس پہنچا اور جعلی دستاویزات کے ذریعے وہاں کی شہریت حاصل کی۔ اس شخص نے مبینہ طور پر امیگریشن حکام کے سامنے اپنی عمر غلط بتائی اور خود کو نابالغ ظاہر کیا۔

پاکستان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنعالمی شہریت سے متعلق مالیاتی مشاورتی خدمات انجام دینے والی کمپنی آرٹن کیپٹل کے مطابق سنہ 2014 میں پاکستان ان تین ممالک میں شامل تھا جہاں سے 40 فیصد درخواستیں موصول ہوئیں تھیں

شینجن ویزا انفو ڈاٹ کام کے مطابق یورپی پارلیمان کے دیگر اراکین میں فُلوِیو مارٹوشیئلو، ریزارڈ زارنیکی اور جیانا گارسیا شامل ہیں، نے بھی فرانسیسی حکومت اور یورپی یونین کو بھیجے گئے خط میں ایسے ہی خدشات کا اظہار کیا اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے پاکستان کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ مشترکہ خط فرانس کے صدر ایمینوئل میکخوان، یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل کے علاوہ یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈی لیین کو بھی بھیجا گیا تھا۔

خط کے متن میں لکھا گیا ’آج 22 اکتوبر کے دن ہم فرانسیسی حکومت اور یورپی یونین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی طرف سے کی جانے والی بلاجواز دہشت گردانہ سرگرمیوں کے خلاف پابندیاں متعارف کروائے۔‘

اس خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فرانس، یورپ اور دنیا کے باقی ممالک مزید بے گناہ متاثرین کے قتل کے متحمل نہیں ہوسکتے اور نہ ہی انھیں دہشت گردی کے خطرات سے خوفزدہ رہنا چاہیے۔

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 2
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 2

خط میں پارلیمنٹ کے ممبران کی جانب سے اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ 14 اگست 1947 میں قیام کے بعد مغربی پاکستان، جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان بھی کہا جاتا ہے، نے ’دنیا پر انگنت مظالم ڈھائے ہیں۔‘

شینجن ویزا انفو ڈاٹ کام کے مطابق نام نہاد شہریت کے ذریعہ سرمایہ کاری سکیمز، جسے یورپی یونین کے کچھ رکن ممالک کے ذریعے چلایا جاتا ہے، پر اکثر تنقید کی جاتی ہے کہ یہ غیر قانونی سرگرمیوں میں شامل افراد کو فروخت کی جاتی ہیں۔ لہٰذا یورپی یونین کمیشن ایسی سکیمیں چلانے والے ممالک سے انھیں مستقل طور پر بند کرنے کا مطالبہ کرتا رہتا ہے۔

ایسی سکیموں میں گولڈن ویزا سکیم کے ذریعے درخواست گزار سرمایہ کاری کرنے کی شرط پر یورپی ممالک میں شہریت خریدتے ہیں۔