اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹی وی پروگرامز میں قابل اعتراض مواد نشر ہونے سے گریز کے لیے میڈیا کو آٹھ سوالات پر تجاویز پیش کرنے کا کہا ہے۔کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی رہائی کو ڈیل کا حصہ قرار دینے سے متعلق نجی چینل کو جاری کیے گئے شوکاز نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے یہ سوالات تشکیل دیے ۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ' پروگراموں کے مندرجات قبل از وقت فیصلہ سناکر شفاف ٹرائل کے حق پر اثر انداز ہوسکتے ہیں'۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ انہوں نے ٹی وی پروگراموں میں کیے گئے تبصروں اور مشاہدوں سے متعلق مختلف شکایات موصول ہونے پر کارروائی کی تھی خاس طور پر جو عدالتی فیصلوں اور زیرِ ٹرائل مقدمات پر کیے گئے تھے۔یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد ہائی کورٹ نے آزادی اظہار رائے اور نظام عدل کی سالمیت کے درمیان توازن رکھنے اور عدلیہ پر عوام کا اعتماد برقرار رکھنے کے لیے رپورٹر، پبلشر،...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوال کیا : ٹرائل کے دوران پبلسٹی یا سماعت یا ٹرائل سے قبل ہی اس کے فیصلے پر قبل از وقت رائے دینا توہین عدالت آرڈیننس کے تحت توہین کے زمرے میں آتا ہے؟
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Dawn_News - 🏆 17. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »