سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کے معاملے پر وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی اور پاکستان مسلم لیگ کے درمیان ڈیڈ لاک ہے جبکہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ ذیلی کمیٹی نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ساڑھے 9 بجے کارروائی شروع ہوئی اور تجاویز کے حوالے سے فیصلہ محفوظ ہوا ہے اور جلد از جلد فیصلہ دیا جائے میڈیا پر فیصلہ صبح 10 بجے آنے کی بات درست نہیں آئی ہے'۔ اس اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف فروغ نسیم نے کہا تھا کہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ کے قائد نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا معاملہ پیچیدہ ہے۔
قبل ازیں وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف فروغ نسیم کی زیر صدارت میں کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر، نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان شیخ، پاکستان مسلم لیگ کے رہنما عطااللہ تارڑ اور سیکریٹری صحت مومن آغا اور سیکریٹری داخلہ اعظم سلیمان نے شرکت کی۔
نیب کے پراسیکیوٹر نے کابینہ کی کمیٹی کو بتایا کہ قومی احتساب بیورو کو انسانی بنیادوں پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بیرون ملک علاج پر اعتراض نہیں۔ کمیٹی ذرائع نے بتایا کہ وقفے کے بعد اجلاس میں کسی نتیجے پر پہنچنے کے بعد میڈیا سے بھی بات چیت کی جائے گی۔ اس اجلاس سے متعلق کابینہ کی ذیلی کمیٹی کی جانب سے جاری خط میں کہا گیا تھا کہ 'شہباز شریف کے وکیل کی جانب سے معاملے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اور حکومت پنجاب کے خصوصی صحت اور میڈیکل ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ سے موصول میڈیکل رپورٹ کے تناظر میں کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف کے کمیٹی روم میں 12 نومبر کی صبح 10 بجے اجلاس طلب کیا ہے'۔
وفاقی وزرا فواد چوہدری اور فیصل واڈا کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو ملک سے جانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ 'وزیراعظم عمران خان، نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے میں ہچکچاتے دکھائی دے رہے ہیں'۔ اس سے قبل نیب کا کہنا تھا کہ انہیں وزارت داخلہ سے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس موصول ہو گئی ہیں اور وہ قانون کے مطابق اپنی رائے دیں گے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: SAMAATV - 🏆 22. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »