جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان آئندہ ہفتے حکومت مخالف مہم کیلئے اسلام آباد جانے کو پوری طرح تیار ہیں، ان کا آزادی مارچ 27 اکتوبر کو ملک بھر سے شروع ہوگا، اور 31 اکتوبر کو قافلے وفاقی دارالحکومت میں داخل ہوں گے۔
مولانا فضل الرحمان جو کہ دیو بند مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے طاقتور ترین سیاستدان ہیں اور ان کی طاقت کا اصل منبع دینی مدارس ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان بھر میں وفاق المدارس کے زیر انتظام 15 ہزار سے زائد دینی مراکز ہیں، جن میں سے زیادہ تر کا جھکاؤ جمعیت علمائے اسلا کے سربراہ کی طرف ہے۔ سال 2018ء میں دینی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل کا حصہ رہے تاہم تب بھی انہیں صرف 10 نشستیں ہی مل سکیں جبکہ پی ٹی آئی کی سیٹوں کی تعداد بڑھ کر 63 ہوگئی، جس سے ان کی حکومت مزید مضبوط ہوگئی۔
لیکن نواز شریف کیلئے یہ ان کی آخری اننگز ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ اس موقع پر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کسی بھی ڈیل کا حصہ بنیں۔ آپ کو وزیراعظم عمران خان کی پارلیمنٹ میں ایک تقریر یاد ہو گی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں چاہیں تو وہ اسلام آباد میں دھرنا دیں، اس کیلئے کنٹینر ہم خود فراہم کریں گے۔
پیپلزپارٹی تو آزادی مارچ کا حصہ نہیں بن رہی، اب فضل الرحمان کے ساتھ صرف پاکستان مسلم لیگ ن ہی رہ جاتی ہے۔ یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا مولانا فضل الرحمان، شہباز شریف پر اعتماد کر سکتے ہیں؟۔ ہم نے ماضی میں دیکھا کہ جب نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز لندن سے واپس پاکستان پہنچے تو شہباز شریف ان کو لینے کیلئے ایئرپورٹ تک نہ پہنچ سکے۔
اخلاصي نيت اور جذبا شهادات كاميابي كي شرط هي.
Maulana Fazlur Rehman Changed His Plan Regarding Azadi March
utter wastage of time of whole nation. not sure why media is covering such news. they should be ignored.
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: NeoNewsUR - 🏆 20. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: newsonepk - 🏆 18. / 51 مزید پڑھ »