کھانے کے ڈبے پہنچانے والوں کا یہ نظام پانچ ہزار کارکنوں پر مشتمل ہے۔ اس نظام میں مینیجمنٹ کی دو سطح ہیں اور اسے دنیا کا نقل و رسد کا موثر ترین نظام مانا جاتا ہے
ڈبے والوں کی سروس بہت سستی اور کارکردگی بہت اچھی ہے۔ امریکہ کے ہارورڈ بزنس سکول کی سنہ 2010 کی تحقیق میں اِسے 'سکس سگما' کا گریڈ دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ ڈبے والے دس لاکھ میں سے صرف تین عشاریہ چار غلطیاں کرتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ روزانہ تقریباً دو لاکھ صارفین کو کھانے کے ڈبے پہنچاتے ہوئے ان سے ایک سال میں 400 کے قریب غلطیاں ہوتی ہیں یعنی ڈبا کھو جاتا ہے یا پہنچانے میں تاخیر ہو جاتی ہے۔امریکہ کے ہارورڈ بزنس سکول کی سنہ 2010 کی تحقیق میں اِسے 'سکس سگما' کا گریڈ دیا گیا ہے...
'ان لوگوں کا پیچھا کرنا ایک محنت طلب کام ہے۔ کبھی کبھی میرا دھیان بٹ جاتا ہے اور میں پلٹ کر اس گروپ کو دیکھتا ہوں جس کی میں نگرانی کر رہا ہوں تو وہ غائب ہو چکا ہوتا ہے۔‘ ڈبے والوں کے اپنے اس کام کے ساتھ لگاؤ کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اس میں معاوضہ اچھا ملتا ہے۔ تقریباً 12 ہزار روپے ماہانہ انڈیا میں کسی غیر تربیت یافتہ مزدور کے لیے ایک اچھی رقم ہے۔ اس کام کی شہرت کی وجہ سے ڈبے والے ایک طرح کا فخر بھی محسوس کرتے ہیں۔
دوسری جانب موبائل ایپس کے ذریعے کھانے آرڈر کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے، تو کیا ڈبے والے اس کا مقابلہ کر پائیں گے۔ پنکج جین کا کہنا ہے کہ کھانے سے متعلق یہ جدید کمپنیاں ڈبے والوں کے بنیادی طریقۂ کار سے سیکھ سکتی ہیں۔ ’میرے خیال میں انڈیا میں اب فوڈ ڈیلیوری کے کاروبار کا اگلا مرحلہ یہ ہے کہ ڈبے والے ماڈل میں ٹیکنالوجی شامل ہو جائے۔‘
کفار کی نیکی اس کے کچھ بھی کام نہیں آئے گا بروز محشر الله تنکا تنکا بنا کر ھواؤں میں اڑا دے گا
بی بی سی اردو کا بس ایک ہی ایجنڈا ہے اور وہ ہے انڈیا کا سافٹ امیج بنانا پاکستانیوں کے سامنے۔ بی بی سی جتنا مرضی پروپگنڈا کرلو،ہندو بنیا ہمیشہ سے دھوکے باز،کمینہاور سازشی تھا اور رہے گا ۔
Some news about Ludakh vally.
A detailed documentary on Discovery....
Why u telling to us?
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: Dawn_News - 🏆 17. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: newsonepk - 🏆 18. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »