ملکہ وکٹوریہ کی وفات پر اقبال کا وہ مرثیہ جو ’بانگ درا‘ میں شامل نہ ہوا - BBC News اردو

  • 📰 BBCUrdu
  • ⏱ Reading Time:
  • 31 sec. here
  • 2 min. at publisher
  • 📊 Quality Score:
  • News: 16%
  • Publisher: 59%

پاکستان عنوانات خبریں

پاکستان تازہ ترین خبریں,پاکستان عنوانات

’بانگ درا‘: اقبال کی ملکہ وکٹوریہ کی وفات پر لکھی گئی نظم جسے انھوں نے اپنے مجموعہ کلام میں شامل نہ کیا

22 جنوری 1901 کو انگلستان پر ایک طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والی ملکہ وکٹوریہ 81 برس کی عمر میں وفات پا گئیں۔ انھوں نے تخت برطانیہ اور اس کی نوآبادیوں پر 63 برس تک حکومت کی۔ ان کے عہد میں سلطنت برطانیہ اس قدر وسیع ہوئی کہ اس میں سورج غروب نہیں ہوتا تھا۔

ملکہ وکٹوریہ کے عہد کے اہم واقعات میں سے ایک واقعہ سنہ 1857 کی ہندوستان کی جنگ آزادی تھا جسے انگریز مؤرخین بغاوت یا غدر کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ اس جنگ کے بعد ہندوستان باضابطہ طور پر حکومت برطانیہ کے زیر نگیں آ گیا۔ 22 جنوری 1901 کو ہندوستان میں عیدالفطر کا تہوار منایا جا رہا تھا۔ ملکہ کے وفات کی خبر تار کے ذریعے پہلے لندن سے کلکتہ اور پھر پورے ہندوستان میں پھیل گئی۔ ہندوستان والے ملکہ وکٹوریہ کے بغیر انگریز کا تصور بھی نہیں کر سکتے تھے۔

اقبال اس وقت تو یہ سپاس نامہ نہ لکھ سکے مگر جب ملکہ وکٹوریہ کی وفات ہوئی تو انھیں صرف دو تین روز بعد ایک تعزیتی جلسے میں ملکہ کا منظوم مرثیہ پڑھنے کا موقع ملا۔

 

آپ کے تبصرے کا شکریہ۔ آپ کا تبصرہ جائزہ لینے کے بعد شائع کیا جائے گا۔

🤣🤣🤣🤣what nonsense BBC کل کو آپ کہیں گے تین کا پہاڑہ بھی اقبال کے لکھا تھا لیکن بانگ درا میں شامل نہیں ہو سکا

پاکستانیوں شرمندگی کی ضرورت نہیں ہے 😂

سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا یہ کلام بھی ہندوستانی شاعر اقبال کا تھا اور ان کو سر کا خطاب بھی انگریز سرکار نے دیا تھا

اب اپنا لندن سنبھال کر رکھو کہیں یہ بھی جرمن نہ لے اڑیں. . ۔۔۔!!!

پرانے بزرگوں کو بھی انھوں نے اسی پروپگنڈے کے ذریعہ بے وقوف بناۓ رکھا ۔۔۔۔ایک مداری قو م اور کتے نہلانے والے ،،اور مادر پدر آزاد کتورے کب لوگوں اور قوموں کے لیے ہمدرد بنے ۔۔۔شرم کرو اقبال أیک آزاد ہندوستان کا نمایندہ شاعر جس کے مفکر اسلام بننے سے تمھیں مرچیں لگی ہوئ ہیں،لگی رہیں

بی بی سی ہمیشہ سے ایسی باتوں کو بڑا اور بہت بڑا بنا کر پیش کرتی ہے جس سے اس کے آقاؤ کی واہ واہ ہو اور لوگ خاص اہل ایشاء یہ سوچیں کہ یہ گورے بڑے انصاف پسند اور اہل درد تھے لیکن۔انہیں اندازہ نہیں کہ دنیا کہاں تک جاچکی ہے اور تمھارے آقاؤں کو اب صرف گالیاں ہی نصیب ہوں گی ۔۔۔لے اڑیں.

بی بی سی والوں علامہ اقبال اور مرزاغالب کی شاعری میں عورت کاذکر تو کیاعورت دور دور تک نظر نہیں آتی لیکن تم جیسے گھٹیالوگوں نےہمارےصوفی شاعروں کوبدنام کرنےکاٹھیکہ لیا ہوا ہے لیکن ایک دن تم نے بھی مرجانا ہے باقی نام اللہ کارہےگا ان جھوٹی خبروں سے کیاملےگاصرف کمنٹس بس

اللہ بخشے ان کو۔۔۔۔ باقی اٹھانے میں کوئی کسر کسی شاعر نے نہیں چھوڑی تھی۔۔۔ غالب ہو کہ اقبال۔۔۔ انگریز کی صف میں پھنچے تو سبھی ایک ہوئے۔۔۔

جب انہوں نے ہی شامل نہیں کیا تو اس پر بحث کیسی۔ اگر کر بھی لیتے تو کوئی گناہ نہیں کیا تھا۔

'جب اقبال نے اس نظم کو خود اپنے ہاتھوں سے منسوخ کر دیا تھا ' - یہ اپ کہ رہے ہیں ۔ اقبال نے کبھی نہیں کہا کہ ان نے اس مرثیہ کو منسوخ کر دیا ۔ نہ ہی اقبال نے کبھی اس پر شرمندگی کا اظہار کیا

چھوٹی کہانی عورت ہماری مائیں بہنیں بھی خواتین ہیں لہذا باہر نکلتے وقت کسی بھی عورت پر بری نگاہ ڈالنے سے پہلے اپنی ماں اور بہن کے بارے میں وہی خیال کریں جو آپ دوسری خواتین کے بارے میں خیال کرتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کا سر شرم سے جھک جائے اور نگاہ نیچی ہو جائے Follow me thanks🙏

ہم نے اس خبر کا خلاصہ کیا ہے تاکہ آپ اسے جلدی سے پڑھ سکیں۔ اگر آپ خبر میں دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ مکمل متن یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ مزید پڑھ:

 /  🏆 11. in PK

پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات

Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔