میرا کالم اہالیان مری کا مقدمہ پڑھ کر کئی جذباتی قارئین نے مجھ پر عتاب فرمایا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ شاید میں بے جواز ہوٹل مالکان والوں کے بدنما رویوں کا دفاع کر رہا ہوں حالانکہ میں ہوٹل مافیا کو اہل مری کی اکثریت سے الگ ایک گروہ سمجھتا ہوں اور اچھے برے میں فرق کا قائل ہوں۔ کچھ بے صبرے قارئین نے میرے اس سلسلے کی تکمیل کا انتظار بھی نہیں کیا جس میں باری باری میں سب کے مسائل بیان کر رہا ہوں‘ ورنہ سیاحوں کی تکالیف کومیں بہت اچھی طرح جانتا ہوں کہ میں بھی ہوٹل مافیا کا بار بار ڈسا ہوا...
میرے خیال میں ہم میں سے شاید ہی کوئی ہوگا جسے ہر بار مری کے دکانداروں اور ہوٹل والوں کے منفی رویوں کا سامنا نہ کرنا پڑا ہو۔ کراچی سے لے کر اسلام آباد یعنی مری کے قریب ترین شہر تک جس سے پوچھیں گے وہ جلا بھنا بیٹھا ہوگا۔ معاملہ صرف انتہائی زیادہ نرخوں کا ہی نہیں، نہایت برے اور بے مروت رویوں کا بھی ہے اور بدترین کوالٹی کا بھی۔ ہوٹل کا کمرہ ہوگا تو نہایت مہنگا ہونے کے باوجود ہر چیز ناقص ہوگی۔ کمرے گندے، کمبل بدبودار، کمروں میں ناگوار بو، باتھ روم میں پانی ختم، نلکے خراب، وعدوں اور یقین دہانی کے...
طعام گاہوں، ریسٹورنٹس اور چائے خانوں کا حال بھی یہی ہے۔ مری میں آپ کو شاید ہی کہیں اچھا کھانا مل سکے۔ ہر جگہ گزارے والے مخصوص کھانے ملتے ہیں۔ اسی طرح بدذائقہ، بدمزہ ٹھنڈی چائے ہی سیاحوں کا مقدر ہے۔ حرام ہے کہ اپنے مطلب کی اچھی چائے اس سفر میں کہیں میسر آسکے۔ باقی کھانے پینے کی چیزوں کو بھی انہی پر قیاس کرلیں۔ اور نرخ؟ اس معاملے میں بیچنے والے اس پر ایمان کی طرح کا یقین رکھتے ہیں کہ نرخ بالا کن کہ ارزانی ہنوز۔ وہ جو کمشنر کے تحت ایک نظام ہوتا ہے جس میں مجسٹریٹ اور دیگر عملہ گراں فروشی اور چور...
مری بڑے شہروں کے قریب ترین ہونے اور آسان ترین رسائی کے باعث سیاحوں کا مرکز ہے ورنہ سچ یہ ہے کہ سہولیات کا یہ حال ہے کہ ادھر کا رخ کرنے سے پہلے ہزار بار کے تجربات سوچنے پڑتے ہیں۔ سیاحت کو فروغ دینے کی دعوے دار موجود حکومت اور سابقہ حکومتیں اتنا بھی نہیں کرسکیں کہ ان علاقوں میں سیاحوں کے لیے پبلک ٹوائلٹس ہی بنا دیں۔ مری اور گلیات ہوں‘ سوات ہو یا کاغان‘ ہر جگہ ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس والوں ہی کی منت سماجت کرنا پڑتی ہے اور سیاح انہی گندے اور غلیظ واش رومز کو استعمال کرنے پر مجبور ہوتے...
سیاحوں کی تکالیف تو ایک کالم میں سمیٹی نہیں جا سکتیں لیکن اگر اب تک جو لکھا گیا ہے اس کا غیر جانبدارانہ تجزیہ کیا جائے تواس میں اصل مجرم انتظامیہ ہی نکلتی ہے۔ خواہ اہالیان مری کے مسائل ہوں، سیاحوں کی تکالیف ہوں یا ہوٹل مافیا کا مجرمانہ روی‘ یہ انتظامیہ ہے جو ان سب مسائل کے پیچھے نکلتی ہے‘ اور یہ عام آدمی کی بات ہی نہیں‘ خود سانحہ مری کی تحقیقاتی کمیٹی نے بھی یہی بتایا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس کمیٹی رپورٹ کے بعد کمشنر، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی‘ سی پی او سمیت 15 افسران کو معطل کیا اور ان کے خلاف...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »