قندیل بلوچ نے مفتی عبدالقوی کے ساتھ ملاقات کے دوران کئی سیلفیاں کھینچی تھیں جو وائرل ہوگئی تھیںیاد رہے کہ سنہ 2016 میں پاکستان کی پارلیمان نے قندیل بلوچ کے قتل ہی کے ردِ عمل میں شروع ہونے والی مہم کے بعد غیرت کے نام پر قتل کے قانون میں ترمیم منظور کی تھی جس کے مطابق مرنے والے کے لواحقین کی جانب سے معاف کیے جانے کے باوجود قتل کرنے والے کو عمر قید یا 25 برس قید کی سزا ہوگی۔
اس سے قبل پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل کے زیادہ تر مقدمات میں یہ دیکھنے میں آیا تھا کہ مدعی قتل کرنے والے کے ماں باپ یا بہن بھائی ہوتے تھے جو انھیں معاف کر دیتے تھے جس کے بعد ان پر مقدمہ ختم ہو جاتا تھا۔ قندیل بلوچ کے قتل کے بعد اسے سیاسی اور سماجی حلقوں میں زیر بحث لایا گیا اور یہ واقعہ بین الاقوامی میڈیا میں بھی آیا اور پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں اضافے کی وجہ اس ضمن میں مناسب قانون سازی نہ ہونے کو قرار دیا گیا۔15 جولائی 2016 کو قندیل بلوچ کو سوتے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس کی تحقیقات سے پتہ چلا کہ انھیں گلا گھونٹ کر مارا گیا تھا۔
قندیل کے بھائی وسیم نے شروع میں گرفتاری کے بعد اعتراف کیا تھا کہ یہ جرم انھوں نے کیا ہے اور اس کی وجہ یہ بتائی کہ ’قندیل بلوچ خاندان کے لیے رسوائی کا سبب بن رہی تھیں‘ لیکن بعد میں جب ان پر باقاعدہ فرد جرم عائد کی گئی تو انھوں نے اس سے انکار کر دیا تھا۔قندیل بلوچ کے قتل کے کیس میں ان کے بھائی محمد وسیم مرکزی ملزم ہیں جبکہ بعدازاں مدعی مقدمہ نے اس قتل کے مقدمے میں اپنے ایک اور بیٹے اسلم شاہین کا نام بھی درج کروایا تھا جو مقامی پولیس کے مطابق فوج میں ملازم...
قندیل بلوچ کے مقدمے میں مذہبی سکالر اور پاکستان تحریک انصاف کے علما ونگ کے سابق رکن مفتی قوی سمیت محمد وسیم، عبدالباسط، ظفر اقبال، اسلم شاہین اور حق نواز کو گرفتار کیا گیا تھا تاہم مفتی قوی اور محمد وسیم کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا جبکہ باقی ماندہ ملزمان اس وقت جیل میں ہیں۔ماڈل کورٹ کے جج عمران شفیع نے 22 اگست کو ملزمان کے وکیل کو دلائل دینے کے لیے طلب کیا ہے اور عدالت ملزمان کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مدعی مقدمہ کی طرف سے ملزمان کو معاف کرنے کی درخواست پر فیصلہ سنائے...
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »