میانمار کی سیاسی رہنما آنگ سان سوچی، جنھیں ملک میں فوجی بغاوت کے بعد حراست میں لے لیا گیا تھا، کو مزید چار برس قید کی سزا سُنا دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ آنگ سان سوچی کے خلاف فوجی حکومت نے مختلف نوعیت کے تقریباً ایک درجن مقدمات درج کر رکھے ہیں اور گذشتہ سال دسمبر میں انھیں پہلی بار ایک کیس میں دو سال قید کی سزا سُنائی جا چکی ہے۔ چار سال کی مزید قید کے بعد اب ان کو سنائی جانے والی قید سزا کی سزا کی مجموعی مدت چھ سال ہو چکی ہے۔آنگ سان سوچی گذشتہ برس فروری میں ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد سے اپنے گھر پر ہی نظربند ہیں۔ فوج نے نہ صرف ان کی سویلین حکومت کا تختہ الٹا تھا بلکہ اُن کی جماعت کے متعدد رہنماؤں کو بھی حراست میں لے رکھا ہے۔خیال کیا...
اس سے پہلے دسمبر میں آنگ سان سوچی کو لوگوں کو حکومت کے خلاف بغاوت پر اُکسانے اور کورونا وائرس سے متعلق قواعد کی خلاف ورزی کے الزامات میں سزا سُنائی گئی تھی۔ اس مقدمے کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی چیف مشیل بیکلیٹ نے ’جھوٹ پر مبنی‘ قرار دیا تھا۔
She rightly convicted she remain silent during assessation of Muslims
اس کی سزا بہت کم ہے جتنے اس نے ظلم کئے
جمہوری حکومت کو اکثریت کے بل بوتے پر اقلیتوں کے قتل عام کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
بہت عمدہ۔ امید ہے کہ رہائ سے قبل وہیں گل سے کر مر جائے گی یہ وہ خاتون ہے جس نے برما میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا ساتھ دیا تھا اور اس کو چھپانے کی بھرپور کوشش کی تھی۔
صرف واکی ٹاکیز رکھنے پر اتنی کڑی سزا۔
She collaborated with same Army personnel and persecuted Rohingya people. So no longer sympathise with her.
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »