غیر قانونی تعمیرات میں ملوث کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے افسران کیخلاف کارروائی کا حکم - ایکسپریس اردو

  • 📰 ExpressNewsPK
  • ⏱ Reading Time:
  • 62 sec. here
  • 3 min. at publisher
  • 📊 Quality Score:
  • News: 28%
  • Publisher: 53%

پاکستان عنوانات خبریں

پاکستان تازہ ترین خبریں,پاکستان عنوانات

عدالت کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن پر شدید برہم ہوگئی۔

سندھ ہائیکورٹ نے پی اینڈ ٹی کالونی میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق درخواست پر کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کو اپنے گھر سے کارروائی شروع کرنے اور ذمہ دار کنٹونمنٹ افسران کیخلاف ایکشن کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

جسٹس سید حسن رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو پی اینڈ ٹی کالونی میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ دوران سماعت عدالت نے کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن وکیل سے مکالمے میں کہا کہ اپنی حدود میں گوٹھ آباد کی طرح سندیں دے رکھی ہیں۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے گزری میں 11، 11 منزلہ عمارتیں کیسے بن گئیں؟ کنٹونمنٹ بورڈ کے وکیل نے موقف دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ یہ تمام غیر قانونی عمارتیں ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے پھر جنہوں نے اجازت دی ان کیخلاف کیا کیا؟ اپنے کتنے افسران کیخلاف ایکشن لیا؟ 11، 11 منزلہ عمارتوں کی اجازت کون دے رہا...

عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے فائل کا پیٹ بھرنے کے لیے جواب مت جمع کرائیں۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے اپنے گھر سے ایکشن شروع کریں۔ 13 منزلہ عمارت گرے گی تو کون ذمہ دار ہوگا؟ وکیل کنٹونمنٹ بورڈ نے موقف دیا کہ جواب جمع کرا دیں گے مہلت دی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے لمبی رپورٹس کے بجائے عملی اقدامات کریں۔

عدالت نے کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کو اپنے گھر سے کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کردی اور ذمہ دار کنٹونمنٹ افسران کیخلاف ایکشن کی تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت نے 30 روز میں ذمہ دار افسران کیخلاف کارروائی کی رپورٹ پیش کرنے اور فیصلے کی نقول چیف ایگزیکٹو افسر کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کو ارسال کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

 

آپ کے تبصرے کا شکریہ۔ آپ کا تبصرہ جائزہ لینے کے بعد شائع کیا جائے گا۔
ہم نے اس خبر کا خلاصہ کیا ہے تاکہ آپ اسے جلدی سے پڑھ سکیں۔ اگر آپ خبر میں دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ مکمل متن یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ مزید پڑھ:

 /  🏆 13. in PK

پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات

Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔