گارڈز ہمیشہ ان کے قریب رہتے تھے۔ یہ گارڈز کبھی مچھلیاں پکڑتے، کبھی چرس پیتے یا مقامی شراب، لیکن وہ مغویوں پر مکمل نظر رکھتے۔ وہ کبھی گن ان پر تان کر کہتے کہ اگر تمھارے باس نے تاوان نہ دیا تو وہ انھیں گولی مار دیں گے۔ان کے خاندانوں کے بارے، ان کے بچوں کے بارے میں بات چیت کرنے کی کوشش کی لیکن وہ یا تو خاموش رہتے یا پھر کہتے ہم سے بات مت کرو۔ ایسا لگتا تھا کہ انھیں اپنے لیڈر جسے وہ ’دی کنگ' کہتے تھے، کی طرف سے ہدایت تھی کہ وہ مغویوں سے بات نہ...
اغوا کے پندرہ روز بعد قزاق سدیپ کو ایک اور کشتی میں بٹھا کر جنگل میں لے گئے اور ایک سیٹلائٹ فون پر اس کی بات یونانی کمپنی کے مالک کیپٹن کرسٹاوس ٹراؤس سے کروائی۔ کیپٹن کرسٹاؤس کی کمپنی پیٹروگریس کے پاس کئی آئل ٹینکر ہیں اور وہ مغربی افریقہ میں ہی چلتے ہیں۔ سدیپ کی منگیتر بھاگیاشری اور ان کی ایک کزن سواپنا نے تمام معاملات کو اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ انھوں نے خاندان کے لوگوں کا ایک وٹس ایپ گروپ بنایا اور اپنے لڑکوں کو چھڑوانے کے لیے کوشش کرنے لگیں۔
وہ ہر چار پانچ روز بعد آتا تھا۔ وہ کہتا کہ کیپٹن کرسٹاؤس ابھی تک بات نہیں مان رہا اور اس کے بھیانک نتائج ہوں گے۔ اغواکاروں کا سرغنہ 'کنگ' چیخ رہا تھا کہ رقم پوری نہیں ہے۔ اس نے اپنی بیلٹ سے ایک چھوٹا سے چاقو نکالا اور اس بوڑھے شخص کی ٹانگ میں مارا۔ یہ لوگ جلد ہی نائجیریا کے شہر لاگوس پہنچ گئے اور وہاں ممبئی کی فلائٹ کا انتظار کرنے لگے۔ اتنی مصیبت کے بعد سدیپ جب پہلی بار ہوٹل کے کمرے میں اکیلا تھا تو اس نے ٹھنڈی بیئر کا گلاس پیا، نہایا اور اپنے جسم پر لگنے والے زخموں کا جائزہ لیا۔ کچھ روز پہلے ایک اغوا کار نے مچھلی کاٹنے والے چھرے سے اس کا کندھا زخمی کر دیا تھا۔ان سیلروں کو رہا ہوئے اب آٹھ ماہ ہو چکے ہیں۔ سدیپ کی ماں سنیتی کچن کے فرش پر بیٹھے روٹیاں پکا رہی ہیں۔ قریب ہی ان کے سدیپ کے والد ٹی وی پر انڈیا اور نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیموں کا میچ...
ایسا لگتا ہے کہ سدیپ نے اپنے خاندان میں واپس آ کر استحکام حاصل کر لیا ہے۔ اب وہ ایک میری ٹائم کالج میں نوجوان سیلروں کو سمندر میں حفاظت کے حوالے سے تعلیم دے رہے ہیں۔ اس نے اب سمندر میں جانا چھوڑ دیا ہے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Dawn_News - 🏆 17. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: AbbTakk - 🏆 2. / 68 مزید پڑھ »