ملزم محمد ندیم جن پر الزام ہے کہ وہ نیب کے اعلیٰ سرکاری افسران کو بلیک میل کرتے ہیں، کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ تفتیش کے مطابق مڈل پاس ملزم کے پاس صرف ایک بھینس ہے۔ اُنھوں نے سوال اٹھایا کہ ملزم کے پاس بڑے بڑے افسران کے موبائل نمبر کیسے آگئے۔
جس پر ڈی جی نیب راولپنڈی نے جواب دیا کہ وہ پیشے کے اعتبار سے انجینئر ہیں اور ان کی تنخواہ چار لاکھ بیس ہزار روپے ہے۔ اپنے ریمارکس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا مزید کہنا تھا ’نیب کیسے کام کررہا ہے۔ حیرت ہے کہ عوام کے پیسے سے ایک ایسے شخص کو ماہانہ لاکھوں روپے ادا کیے جارہے ہیں جو فوجداری مقدمات سمجھنے کا تجربہ ہی نہیں رکھتے۔‘
بینچ کے سربراہ جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس میں کہا کہ نیب جس معاملے میں چاہتا ہے گھس جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بار بار مواقع دیے مگر نیب کے غیر قانونی کام جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ادارہ چلانے کے لیے قواعد بنائے جاتے ہیں اور حیرت ہے کہ نیب نے 1999 سے اب تک کوئی رولز اینڈ ریگولیشنز بنائے ہی نہیں گئے۔،تصویر کا ذریعہضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ندیم نے عرفان منگی سمیت مختلف افسران کو اہم شخصیات بن کر کالیں کیں۔ اُنھوں نے کہا کہ ملزم کے خلاف نیب کی جانب سے مقدمہ درج کروایا گیا۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »