سید جعفر شاہ گیلانی کہتے ہیں ہمارے باغ میں آم کی کافی ورائٹی لگی ہوئی ہے، جس میں چونسہ، انور ریٹول، کالا چونسہ وغیرہ شامل ہیں لیکن جو درخت سارا سال پھل دیتے ہیں ان پر دوسرے درختوں کی نسبت زیادہ محنت ہوتی ہے۔
’اس کو پاکستان میں سب سے پہلے ہمارے ہی ادارے کے سابق ڈائریکٹر جنرل مرحوم پاشا جیگدار نے سنہ 2007 میں متعارف کروایا تھا۔ انھوں نے اس کے سات، آٹھ درخت تیار کیے تھے، جس کے بعد اب ان کی تعداد کافی بڑھ چکی ہے۔ میرپور خاص اور سندھ کے کئی فارمز یہ پھل حاصل کر رہے ہیں۔ سندھ میں آموں کی ہونے والی ہر نمائش میں ہم بارہ ماسی کو پیش کرتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ایسے فارمر جو بارہ ماسی لگانا چاہتے ہیں، وہ بارہ ماسی کی گھٹلی لگا کر اس کے درخت کو بڑا کریں اور پھر اس کی قلمیں بنا کر آم کے کسی بھی درخت پر لگا کر اس کا پھل حاصل کریں۔ ’اس وقت ہی آم کی طلب عروج پر ہوتی ہے۔ عموماً اس وقت ہی زیادہ تر اقسام مارکیٹ میں آ جاتی ہیں۔ اس وقت ہی اس کی مارکیٹنگ کا پورا نیٹ ورک فعال ہوتا ہے۔ جس میں مزدور سے لے کر پرچوں فروش تک کام کر رہا ہوتا ہے۔‘
’یہ کچھ فارمرز نے اپنے شوق، تحقیق وغیرہ کے لیے لگایا ہوا ہے۔ اس پر سے پھل بھی اتنا نہیں آتا کہ اس کی کوئی مارکیٹنگ کی جا سکے۔‘
عمران حکومت میں بارہ ماسی وہ درخت ھے جو بارہ مہینے مہنگائی کا پھل دیتیے ھیں
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »