انتہائی بری حالت میں اس کیمپ میں رضاکاروں کی ایک ٹیم لوگوں کے لیے زندگی آسان بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔ چھ فٹ دو انچ کی قدامت والے راب ان سب میں بہت نمایاں تھے۔ ان کے سر پر ہر وقت وہ ہیٹ ہوتی تھی جو انہوں نے ٹی وی گیم شو کے دوران پہنی تھی جب وہ انعام جیتے تھے۔ یہ ہیٹ ان کی پہچان بن گئی۔
راب نے ان کی کہانی سے متاثر ہو کر رضا اور اس کی بیٹی کو برطانیہ سمگل کرنے کا فیصلہ کیا۔ رضا نے راب کو بتایا کہ لیڈز میں ان کے رشتے دار ہیں جو ان کا خیال رکھ سکتے ہیں۔ راب نے کہا کہ اسے بہت دیر سے احساس ہوا کہ اسے رضا کی باتوں میں نہیں آنا چاہیے تھا۔ اسے گرفتار کر لیا گیا اور اب اسے انسانی سمگلنگ کے الزام میں 5 سال سزا ہو سکتی تھی۔
رضا اور برو واپس کیمپ چلے گئے اور راب برطانیہ آ گئے جہاں انھوں نے میرے ریڈیو پروگرام میں اپنے تجربات کے بارے میں بات کی۔ اور دوسری ایک ای میل تھی جس نے باپ بیٹی کی ساری کہانی کا رخ ہی بدل کر رکھ دیا۔ میں اپنے والد سے ملاقات کے لیے لیڈز میں تھی جب یہ ای میل میرے فون پر نمودار ہوئی۔ رضا افغانستان میں پیدا ہوا تھا لیکن بچپن میں ایران چلا گیا تھا جہاں وہ اپنی دو بیٹیوں اور گولی کے ساتھ رہتا تھا۔ وہ اپنی بیوی اور نوزائدہ بچے کو چھوڑ کر اور برو کو ساتھ لے کر نئی زندگی کی تلاش میں برطانیہ کے لیے نکلا تھا۔
اس نے ہمیں اپنی بیٹی باران سے ملایا اور پھر بتایا کہ کس طرح رضا نے اسے دھوکہ دیا ہے۔ گولی کہا کہنا تھا کہ رضا نے بھی یہ دیکھ کر کہ برطانیہ میں مقیم اس کے رشتہ دار امیر ہو گئے وہاں پہنچنے کا ارادہ کیا۔ غائب ہونے کے بعد رضا نے اس سے صرف ایک بار رابطہ کیا۔ ایک خراب ٹیلی فون لائن سے بات کر کے اس نے صرف اتنا بتایا کہ وہ برو کے ساتھ ترکی میں ہے۔
ایک ایسی عورت کی کیثیت میں جس کا خاوند اسے چھوڑ گیا ہو گولی کا مقام رضا کے گھر والوں کی نظر میں کم ہو چکا تھا۔ اسے شک ہونے لگا کہ وہ لوگ ایک روز اسے گھر سے نکال کر باران کو بھی اس سے نہ چھین لیں۔ اس نے انسانی سمگلروں کو ترکی سے یونان جانے والی ایک چھوٹی کشتی پر جگہ کے لیے پیسے دیے۔ گولی بہت ڈری ہوئی تھی۔ اسے انجان لوگوں سے کھچا کھچ بھری ہوئی کشتی پر سوار ہونے کے لیے کہا گیا اور کشتی کے ڈوبنے کی صورت میں تیرنے کے لیے ایک ٹیوب بھی پکڑا دی گئی۔ لیکن اس کی بیٹی باران کے لیے کچھ نہیں دیا گیا۔
شمال کی طرف سفر کرتے ہوئے وہ پناہ گزینوں کے ایک اور گروپ کا حصہ بن گئی لیکن ڈنمارک میں ان کی راہیں جدا ہو گئی۔ گولی کو یہاں اپنا سفر روکنا پڑا کیونکہ باران بہت بیمار ہو گئی تھی۔ اس طرح ہم گولی کے پاس پہنچے۔ ایک مکمل اتفاق جس نے ہمیں رضا کی کھوج اور گولی اور برو کو ملوانے کی کوشش میں لگا دیا۔ ہم نے گولی سے رضا کے کزنوں اور دیگر رشتہ داروں کے بارے میں ملنے والی معلومات کی مدد سے رضا اور برو کو تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ پھر ہم نے سوشل میڈیا کا رخ کیا۔
بہترین اور دلچسپ کہانی،
Kuch ni PM ko wo bhot jald sehat yab ho jaen gay.
ایک سچې کہانی اجازت ہو تو پشتو میں ٹرانسلیٹ کردو
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »