اِن دنوں ملک کی سیاست میں خفیہ طور پر ریکارڈ کیے گئے آڈیو اور وڈیو کلپس کا کافی زور ہے جنہیں ایک کے بعد ایک کرکے منظرِ عام پر لایا جارہا ہے۔پہلے سابق چیف جسٹس ،ثاقب نثار کی اور پھر مریم نواز کی آڈیو ریکارڈنگز سامنے آئیں۔ اگلے مرحلے میں لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقہ نمبر133میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں ووٹوں کی مبینہ خرید و فروخت کے بارے میں سامنے آنے والی وڈیوز نے سیاسی میدان کو گرمایا۔
ملک قیوم کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کی بینچ نے سابق وزیر اعظم بےنظیر بھٹو اور ان کے شوہر آصف علی زرداری کوبدعنوانی کے مقدے میں پانچ سال قید، چھیاسی لاکھ ڈالرزجرمانے،رکنِ پارلیمان بننے پر پانچ سال کی پابندی اور ان کی جائیداد ضبط کرنے کی سزا سنائی تھی۔ اس فیصلے کے نتیجے میں بے نظیر بھٹو نے مارچ انیس سو ننانوے میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کر لی تھی۔
جدید دنیا میں جرمیات کے شعبے میں فورینزک سائنس کا استعمال تقریباً ایک صدی قبل شروع ہوگیا تھا، جب ایڈمنڈلوکارڈ نے دنیا میں پہلی کرائم لیب 1910ء میں ایک پولیس اسٹیشن کی بالائی منزل پر قائم کی تھی۔آج دنیا اس شعبے میں بہت آگے بڑھ چکی ہے۔ یہ ایسی سائنس ہے جس کے ذریعے ماضی اور مستقبل میں بھی جھانکا جاسکتا ہے۔ ماضی میں ہونے والے جرم کا پوری صحت سے سراغ لگایا جاسکتا ہے اور مستقبل میں ہونے والے جرائم بڑی حد تک روکے جاسکتے ہیں۔جرم کی تحقیق اور تفتیش اور عدالت میں جرم اور مجرم کے درمیان تعلق ثابت کرنے...
یہ ہی وجہ ہے کہ انگریزی زبان کی بھی لغات میں اس کے لفظی ترجمے کے بجائے تشریح ملتی ہے، جو کچھ یوں ہے: ’’عدالتی نظام میں اٹھائے جانے والے سود مند سوالات کا جواب دینے کے لیے سائنسی علوم کا وسیع پیمانے پر اطلاق‘‘یا ’’شواہد جمع کرنے اور ان کی جانچ پرکھ کے لیے استعمال کیا جانے والا سائنسی طریقہ۔‘‘پہلے فورینزک سائنس کی اصطلاح کا ذکر آتے ہی ذہن میں ہاتھ کی انگلیوں، ہتھیلیوں، پیروں اور دانت کے نشانات، خون کے دھبوں، بال، کپڑوں یا چمڑے وغیرہ کے ریشوں، ہاتھ یا ٹائپ رائٹر سے لکھی گئی عبارت، اس میں استعمال...
1854-59ء کے دوران سان فرانسسکو میں پہلی مرتبہ مجرموں کی شناخت کے لیے تصاویر بنانے کا باقاعدہ نظام قائم ہوا، پھر لعابِ دہن کے ذریعے مجرم کی شناخت نے موقعِ واردات پر جرم کی تحقیقات میں ڈرامائی انداز میں بہتری پیدا کی۔ 1888ء میں امریکا میں پہلی مرتبہ شکاگو میں فرانسیسی ماہرِ علمِ جرمیات، الفانسے برٹی لون کی مجرم کی اس کی قدو قامت کی پیمائش کے ذریعے شناخت کا نظام اپنایا گیا۔ 1910ء میں لیون، فرانس، میں ایڈمنڈ لوکارڈ نے پولیس کے محکمے میں اوّلین کرائم لیباریٹری قائم...
جرائم کی تحقیق کے لیے جینیاتی شواہد کا استعمال پہلے پہل خون کے گروہوں کی درجہ بندی کی صورت میں سامنے آیا۔ 1980ء کی دہائی میں پہلی مرتبہ ڈی این اے کی بنیاد پر فورینزک ٹیسٹ کا آغاز ہوا۔ ابتدا میں اس کے لیے RFLP کا طریقہ استعمال کیا گیا، لیکن پھر اس کی جگہ PCR طریقے نے لے لی، جو آج دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر فورینزک مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ جدید طریقے کے مطابق کرۂ ارض پر موجود کوئی بھی دو انسانوں کے درمیان فرق تلاش کیا جاسکتا ہے۔ اب ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے خاندانی تعلق کا بھی پتا لگایا...
یہ مریم کا لگ بھگ 35 سال کا نچوڑ ھے۔ جس نے باقاعدہ ایک منظم گروپ بنا رکھا ھے۔ اس گروپ نے حتہ الامکان کسی کو بھی نہیں بخشا۔ نہ کوئی رشتہ دار، نہ کوئی سیاست دان، نہ کوئی ججز، نہ کوئی سول آفیسرز، نہ کوئی آرمی آفیسرز، نہ کوئی سربراہ مملکت، جو بھی ان کے دام میں آیا پر کٹوا بیٹھا۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: 24NewsHD - 🏆 19. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: NeoNewsUR - 🏆 20. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: 24NewsHD - 🏆 19. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: SAMAATV - 🏆 22. / 51 مزید پڑھ »