ویسے تو پاکستان میں تحریک، احتجاج اور دھرنے کی کون سی صورت قابل قبول ہے، یہ جمہوریت کا پرتکلف اور غیر متوقع مزاج طے کرتا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آزادی مارچ کے خلاف درخواستیں نمٹاتے ہوئے مقامی انتظامیہ کو معاملہ دیکھنے اور انتظامیہ کو احتجاج کرنے والوں اور نہ کرنے والوں دونوں کے حقوق کا تحفظ کرنے کا حکم دیا، ایسا ہی فیصلہ اسی عدالت نے 2014 میں تحریک انصاف کے دھرنے کےلیے دیا تھا۔
جسٹس فائز عیسیٰ کے اس فیصلے میں تین احکامات بہت واضح ہیں۔ پہلا حکم دھرنا دینے والے گروہ کےلیے ہے۔ فیصلے کے مطابق ’’آئین بطورخاص احتجاج کے حق کو بیان نہیں کرتا، تاہم جمہوریت اس نوعیت کے حق کو تسلیم کرتی ہے۔ مگر احتجاج کسی قانونی حکومت کو معزول کرنے کےلیےاستعمال نہیں کیا جاسکتا۔ یہ کہے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے کہ اکٹھا ہونے کا حق کسی جمہوری سیاسی نظام کی حفاظت کےلیےانتہائی اہم حق ہے، لیکن کوئی بھی ریاست، ایسی کوئی بات یا عمل برداشت نہیں کرسکتی جو ایسی حکومت گرانے کی نیت رکھتی ہو، جو قانونی اور...
تیسرا حکم اسٹیبلشمنٹ کےلیے ہے۔ فیصلے کے مطابق ’’ایئر مارشل اصغرخان کیس کے فیصلے کے مطابق مسلح افواج کے آفیسرز یا اراکین کی سیاست اور میڈیا میں مداخلت یا کسی اور ’’غیر قانونی‘‘ اقدام میں شمولیت یا مداخلت کو روکا جانا چاہیے۔ جبکہ اس کے برعکس ٹی ایل پی دھرنے کے مظاہرین وردی والے سے نقد رقم وصول کررہے تھے۔ یوں اس معاملے میں ان کی شمولیت کا تصور ملا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر بھی اس معاملے میں سیاسی بیان دے چکے ہیں۔ ایجنسیوں کو کسی مخصوص سیاسی جماعت یا اس کے کسی دھڑے کی ہرگز حمایت نہیں کرنی چاہیے۔ اگر...
آج تحریک انصاف کی حکومت کو خود ایک دھرنے کا سامنا ہے۔ قاضی فائز عیسی کے جس فیصلے کے خلاف حکومت فریق بنی، اگر فیصلے پر من و عن عمل ہوگیا ہوتا تو حکومت اس شش وپنج میں نہ ہوتی۔ مولانا صاحب اس اعتماد سے اپنی فوج تیار نہ کرتے اور اسٹیبلشمنٹ کو اپنے کردار اور غیر جانبداری کی یوں گواہی نہ دینی پڑتی۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: NeoNewsUR - 🏆 20. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: SAMAATV - 🏆 22. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: newsonepk - 🏆 18. / 51 مزید پڑھ »