برہان وانی کی برسی: انڈیا، پاکستان میں ان کا نام سوشل میڈیا پر ٹرینڈ

برہان وانی

،تصویر کا ذریعہFacebook

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں حزب المجاہدین سے تعلق رکھنے والے برہان وانی کی ہلاکت کو چار سال پورے ہو رہے ہیں اور ہر سال کی طرح ایک بار پھر اُن کی برسی منائی جا رہی ہے اور انڈیا اور پاکستان میں برہان وانی کا نام سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔

انڈیا، پاکستان اور دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے افراد سوشل میڈیا برہان وانی کے متعلق پیغامات، ان کی تصاویر اور ویڈیوز شئیر کر رہے ہیں۔ کہیں انھیں اچھے الفاظ میں یاد کیا جا رہا تو کہیں ’دہشتگرد‘ کے طور پر

یاد رہے برہان وانی کو کشمیر کی نئی مسلح تحریک کا 'پوسٹر بوائے' کہا جاتا ہے اور آٹھ جولائی 2016 کو برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں وسیع پیمانے پر عوامی تحریک شروع ہوئی تھی جسے دبانے کے لیے سرکاری کارروائیوں میں درجنوں افراد مارے گئے اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

برہان

،تصویر کا ذریعہ@SanaaZahra92

امریکہ میں مقیم معروف کشمیری آرکیٹیکٹ ٹونی اشائی نے برہان وانی کی ایک تصویر شیئر کی اور اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ میں انھیں نہیں جانتا لیکن میں نے سنا ہے کہ سب کشمیری ان سے محبت کرتے ہیں۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ ’کچھ لوگوں کے گرد ایک مخصوص قوت کا حصار ہوتا ہے جو خدا انہیں دیتا ہے اور اس تصویر سے یہ واضح ہے۔ سنہ 2016 میں انھیں انڈین فوجیوں نے اس لیے ہلاک کیا کیونکہ وہ اپنی قوم اور لوگوں کے لیے کھڑے ہوئے۔‘

اسوا شاہ نے برہان وانی کی نماز جنازہ کی تصویر شیئر کی اور لکھا ’دو لاکھ افراد نے ان کے جنازے میں شامل ہوئے اور لاکھوں کشمیریوں نے غائبانہ نماز جنازہ ادا کی۔ وہ کشمیر کا بیٹا ہے۔ وہ ہمارا ہیرو ہے۔ وہ ہمارا برہان ہے۔‘

برہان وانی

،تصویر کا ذریعہ@CMShehbaz

پاکستان کے صوبے پنجاب کے سابق وزیر اعلی اور پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما شہباز شریف نے بھی اس بارے میں ٹویٹ کی اور لکھا کہ جب کشمیر میں انڈیا کی فسطائیت کے خلاف مزاحمت کی تاریخ لکھی جائے گی تو برہان وانی کا نام اُن کی دلیری، مزاحمت اور مقصد کا احساس سب سے منفرد ہوگا۔

انھوں نے مزید کہا کہ برہان کو مزاحمت کی علامت کے طور پر یاد کیا جائے گا۔

پاکستان سے ثنا زہرا نے ٹویٹ کی ’برہان وانی اب کسی ایک شخص کا نام نہیں۔ یا ایک نظریے کا نام ہے اور نظریات کبھی مرتے نہیں۔‘

عاصم خان اس ٹرینڈ میں دینے والے پیغامات سے متفق نہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ ’پاکستانی جعلی اکاؤنٹ پروپگینڈا کر رہے ہیں تاکہ کشمیر میں امن خراب ہو کیونکہ کل برہان وانی کی برسی ہے اور پاکستان کشمیر میں امن نہیں دیکھ سکتا۔‘

انھوں نے اپنی ٹویٹ ختم کرتے ہوئے ایک اور ہیش ٹیگ استعمال کیا کہ برہان وان میرا ہیرو نہیں ہے اور اپنے فالوروز سے کہا کہ اس ہیش ٹیگ کو استعمال کر کے پاکستان کو واضح پیغام دیں۔

برہان

،تصویر کا ذریعہ@AsimKhanTweets

ایک کلپ جو بہت سے افراد نے ری ٹویٹ کیا وہ برہان وانی کی کرکٹ کھیلتے ہوئے ویڈیو کا ہے۔ انڈین صارف پرکاش نے بھی اس ویڈیو کو ری ٹویٹ کیا مگر اُن کے لیے برہان وانی ہیرو نہیں۔ انھوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ این ڈی ٹی وی اور بائیں بازو کے آزاد خیال افراد اس پر کیپشن لگائیں گے کہ ایک معصوم کرکٹر مارا گیا۔

اس موقع پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مظاہرے ہوئے جن میں کشمیر کی آزادی کے مطالبے کیے گئے۔

دوسری جانب محمد ابوبکر نے، جو اپنے ٹوئٹر بائیو کے مطابق کشمیر کے ایک مقامی صحافی ہیں، اپنی ٹویٹ میں دعوی کیا کہ حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی برسی پر جنوبی کشمیر کے ضلع سوپور میں انٹرنیٹ حفاظتی تدبیر کے طور پر بند کردیا گیا ہے۔

برہان

،تصویر کا ذریعہ@NabTheDentist

صحافی اذان جاوید نے ٹویٹ کی کہ سرینگر کشمیر کے کچھ حصے حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی برسی منانے کے لیے بند رہے۔

فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرہ نے ٹویٹ کیا کہ برہان زندہ باد کے نعرے سرینگر کشمیر میں بند دکانوں کے شٹر پر لکھے ہیں۔ آج سرینگر کے کچھ حصوں میں کاروبار بند کر کے حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی چوتھی برسی منائی گئی۔

صحافی احمر خان نے لکھا کہ چار سال پہلے آج کے روز نئے دور کے عسکریت پسندوں کی علامت بننے والا لڑکا برہان وانی حکومتی فورسز کے ہاتھوں کشمیر میں مارا گیا اور باقی سب تاریخ کے دریچوں میں چلا گیا۔

برہان

،تصویر کا ذریعہ@AzaanJavaid