طالبان کا پولیس ہیڈ کوارٹر پر خود کُش حملہ، کارروائیوں میں 6 افغان اہل کار ہلاک

ویب ڈیسک  بدھ 8 جولائی 2020
طالبان دونوں واقعات کی باضابطہ ذمے داری قبول کرچکے ہیں۔ فوٹو، فائل

طالبان دونوں واقعات کی باضابطہ ذمے داری قبول کرچکے ہیں۔ فوٹو، فائل

قندھار: پولیس ہیڈ کوارٹر اور قندھار کے گورنر کی رہائشی عمارت پر طالبان کے خود کُش بم دھماکے جب کہ غزنی میں کی گئی کارروائی میں مجموعی طور پر 6افغان سیکیورٹی اہل کار ہلاک ہوگئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قندھار کے گورنر قندھار کے ترجمان باہر احمد احمدی نے بتایا کہ بدھ کو علی لاصباح 4 بجے طالبان حملہ آور نے دھماکا خیز مواد سے بھرا ایک فوجی ٹرک گورنر ہاؤس اور افغان پولیس کے ہیڈکوارٹر تک لے جانے کی کوشش کی اور سیکیورٹی اہل کاروں کی جانب سے فائرنگ کرکے روکنے کی کوشش کے بعد خود کو دھماکے سے اُڑا لیا۔

قندھار کے ضلعے شاولی میں پیش آنے والے اس واقعے میں تین افغان سیکیورٹی اہل کار ہلاک اور 14 شہریوں کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ پولیس ہیڈ کوارٹر اور گورنر کی رہائشی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

دوسری جانب افغانستان کے صوبے غزنی میں چوکیوں کا جائزہ لینے کے لیے نکلنے والے ضلعی پولیس کے سربراہ وحید اللہ ایک حملے میں اپنے دو محافظوں سمیت ہلاک ہوگئے۔ طالبان باضابطہ طور پر ان دونوں کارروائیوں کی ذمے داری قبول کرچکے ہیں۔

واضح رہے کہ فروری میں طالبان کے ساتھ طے پانے والے معاہدے میں امریکی مرحلہ وار افغانستان سے اپنی فوج واپس بلانے کا وعدہ کرچکا ہے جب کہ دوسری جانب طالبان نے کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ سفارت کار حلقوں کا کہنا ہے کہ طالبان کے ایسے حملوں سے افغان حکومت سے ان کے تعلقات میں کشیدگی اور بے اعتمادی بڑھے گی۔ طالبان کی جانب سے افغانستان میں کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں زیادہ تر افغان سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

منگل کے روز ننگرہار میں ہونے والے ایک کار بم حملے میں مقامی پولیس کمانڈر اور دیگر تین افراد کی جانیں گئیں تاہم تاحال کسی نے اس واقعے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔