- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
طالبان کا پولیس ہیڈ کوارٹر پر خود کُش حملہ، کارروائیوں میں 6 افغان اہل کار ہلاک
قندھار: پولیس ہیڈ کوارٹر اور قندھار کے گورنر کی رہائشی عمارت پر طالبان کے خود کُش بم دھماکے جب کہ غزنی میں کی گئی کارروائی میں مجموعی طور پر 6افغان سیکیورٹی اہل کار ہلاک ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قندھار کے گورنر قندھار کے ترجمان باہر احمد احمدی نے بتایا کہ بدھ کو علی لاصباح 4 بجے طالبان حملہ آور نے دھماکا خیز مواد سے بھرا ایک فوجی ٹرک گورنر ہاؤس اور افغان پولیس کے ہیڈکوارٹر تک لے جانے کی کوشش کی اور سیکیورٹی اہل کاروں کی جانب سے فائرنگ کرکے روکنے کی کوشش کے بعد خود کو دھماکے سے اُڑا لیا۔
قندھار کے ضلعے شاولی میں پیش آنے والے اس واقعے میں تین افغان سیکیورٹی اہل کار ہلاک اور 14 شہریوں کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ پولیس ہیڈ کوارٹر اور گورنر کی رہائشی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
دوسری جانب افغانستان کے صوبے غزنی میں چوکیوں کا جائزہ لینے کے لیے نکلنے والے ضلعی پولیس کے سربراہ وحید اللہ ایک حملے میں اپنے دو محافظوں سمیت ہلاک ہوگئے۔ طالبان باضابطہ طور پر ان دونوں کارروائیوں کی ذمے داری قبول کرچکے ہیں۔
واضح رہے کہ فروری میں طالبان کے ساتھ طے پانے والے معاہدے میں امریکی مرحلہ وار افغانستان سے اپنی فوج واپس بلانے کا وعدہ کرچکا ہے جب کہ دوسری جانب طالبان نے کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ سفارت کار حلقوں کا کہنا ہے کہ طالبان کے ایسے حملوں سے افغان حکومت سے ان کے تعلقات میں کشیدگی اور بے اعتمادی بڑھے گی۔ طالبان کی جانب سے افغانستان میں کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں زیادہ تر افغان سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
منگل کے روز ننگرہار میں ہونے والے ایک کار بم حملے میں مقامی پولیس کمانڈر اور دیگر تین افراد کی جانیں گئیں تاہم تاحال کسی نے اس واقعے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔