’خاتون کو جس سے محبت تھی اسے ہی گولی مار کر ہلاک کردیا‘

  • عزیز اللہ خان
  • بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور
پاکستان، پشتون عورت

،تصویر کا ذریعہAFP

اسے انتقام کا نام دیں، غیرت کے نام پر قتل کہیں یا اپنی عزت کا تحفظ سمجھیں، جب ایک خاتون اسلحہ اٹھا کر ایک ایسے شخص کو فائرنگ کر کے ہلاک کردے جس سے وہ شادی کرنا چاہتی ہو لیکن اس میں رکاوٹیں اور مسائل پیدا ہو جائیں۔

یہ واقعہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں بری کوٹ کے مقام پر پیش آیا ہے۔ مینا بازار میں کپڑے کی دکان میں ٹوپی والا برقعہ پہن کر خاتون نے فائر کر کے حسین علی نامی شحص کو ہلاک کردیا ہے۔ حسین علی کے پانچ بچے ہیں۔

پولیس اس واقعہ کی تفتیش کر رہی ہے کہ آخر کیوں ایک ایسی خاتون جو گریجویشن کر رہی تھی لیکن نامساعد حالت کی وجہ سے تعلیم مکمل نہ کر سکی اور آخر کار اس شحص پر فائرنگ کردی جس سے وہ شادی کرنا چاہتی تھی۔ اس خاتون کے اپنے تین بچے بھی ہیں۔

سوات پولیس کے تفتشی افسر نے بتایا کہ دونوں پڑوسی تھے اور آپس میں محبت کرتے تھے لیکن ان دونوں کی شادی نہیں ہو سکی۔ دوستی کا یہ سلسلہ سال 2007 سے جاری تھا۔ پولیس نے بتایا کہ لڑکی کی شادی کسی اور جگہ ہو گئی اور لڑکے کی شادی کسی اور لڑکی سے ہو گئی۔

مزید پڑھیے:

یہاں پولیس کے مطابق ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ لڑکا حسین علی اس لڑکی کے شوہر کو طعنے دیتا تھا کہ اس کی بیوی کے ساتھ اس کے تعلقات ہیں جس پر لڑکی کو اس کے شوہر نے طلاق دے دی تھی۔ اس کے بعد خاتون کی دوسری شادی کر دی گئی۔

پولیس افسر نے بتایا کہ یہاں ایسی اطلاع بھی ہیں کہ دوسرے شوہر کو بھی حسین علی یہی طعنہ دیتا تھا اور دوسرے شوہر نے بھی خاتون کو طلاق دے دی تھی لیکن اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

پولیس افسر کے مطابق انھوں نے لڑکی کے والد سے پوچھا تھا کہ کیا لڑکی ان کے پاس رہتی تھی لیکن ان کے والد نے بتایا کہ لڑکی اپنے شوہر کے گھر میں رہتی تھی۔ اس لیے پولیس کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ خاتون کو دوسرے شوہر نے طلاق دی تھی۔

خیبر پولیس

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنخیبر پولیس

پولیس کے مطابق لڑکی کچھ روز پہلے راولپنڈی گئی تھی اور بچے اپنے والد کے گھر میں چھوڑ آئی تھی۔ ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ لڑکی نے سونے کی بالیاں بیچ کر پستول خریدا تھا لیکن پولیس افسر نے بتایا کہ اپنے بیان میں لڑکی نے کہا کہ اس نے شروع میں یہ جھوٹ بولا تھاکہ پستول اس نے خریدا تھا کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھی کہ اس سے کوئی اور مسئلہ نہ بن جائے۔ پولیس کے مطابق خاتون نے بتایا کہ پستول اس کے شوہر کے گھر میں تھا وہ اٹھا کر لائی تھی۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ انھوں نے لڑکی سے پوچھا کہ کیا اسے پستول چلانی آتی ہے اور کیا اسے معلوم ہے کہ پستول میں میگزین کیسے ڈالا جاتا ہے جس کا عملی مظاہرہ لڑکی نے پولیس کو کر کے دکھایا۔

پولیس کو دیے گئے بیان میں لڑکی نے بتایا کہ وقوعہ کے روز وہ ہلکے نسواری رنگ کا ٹوپی والا برقعہ پہن کر بریکوٹ میں مینا بازار گئی اور حسین علی کی دکان پر پہنچی تو اس کے دکان میں کچھ عورتیں بیٹھی تھیں جس پر وہ دکان میں داخل نہیں ہوئی اور چلی گئی۔ پولیس کے مطابق خاتون تھوڑی دیر بعد دوبارہ حسین علی کی دکان پر آئی اور پردہ کیے ہوئے تھی اور کپڑے دیکھنے لگی اور اس دوران اس نے فائرنگ کردی۔ مقامی لوگوں نے خاتون کو پولیس کے حوالے کیا۔

اس بارے میں مذید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔